کُرد خاتون مہسا امینی کی شہادت کیخلاف احتجاج کرنے والے ایرانی ہیکروں نے لائیو بلیٹن کے دوران سرکاری چینل ’آئی آر آئی بی‘ ہیک کرکے رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کیخلاف پیغامات نشر کردئیے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی کُردخاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست کے دوران موت کے خلاف مظاہروں کا دائرہ کار رہبر اعلیٰ خامنہ ای کی شخصیت تک پھیل گیا، سرکاری نشریاتی ادارے سے آیت اللہ سید علی خامنہ ای کیخلاف پیغامات نشر کیے جانے لگے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی سرکاری ٹی وی چینل ہفتے کے روز بظاہر اس وقت ہیک کرلیا گیا جب براہِ راست 6 بجے کے نیوز بلیٹن کے دوران آیت اللہ خامنہ ای کا بیان جاری تھا کہ اچانک اسکرین پر ایک ماسک آگیا اور پھر رہبر اعلیٰ کی تصویر کے گرد شعلے نظر آنے لگے۔
ہیکرز کے اس گروہ نے اپنا نام عدالت علی بتایا، جو اسکرین پر بھی نظر آرہا تھا، اس دوران ایرانی رہبر اعلیٰ کی تصویر کے ساتھ ان کے چہرے پر بندوق کا نشانہ بنایا گیا اور نیچے مہسا امینی کے ساتھ تین دیگر خواتین کی تصاویر بھی دکھائی گئیں جو حالیہ مظاہروں میں جانبحق ہوئی تھیں۔
اسکرین پر پیغام لکھا تھا کہ ’آپ ہمارے ساتھ اس میں شامل ہوں اور آواز اٹھائیں‘ جب کہ ایک دوسرے پیغام میں کہا گیا تھا کہ ’ہمارے نوجوانوں کا خون آپ کے ہاتھوں سے بہہ رہا ہے‘ اور ساتھ ہی ’زن، زندگی اور آزادی‘ کے نعرے گونج رہے تھے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.