یوکرین پر حملے کی وجہ سے مغربی ملکوں کی جانب سے روس کے خلاف پابندیوں میں اضافے کے درمیان امریکی صدر جو بائیڈن نے روس سے تیل اور قدرتی گیس کی درآمدات پر بندش عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز روس سے تیل اور قدرتی گیس کی درآمدات پر بندش عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “یہ روسی معیشت کی شہہ رگ ہے جسے ہدف بنایا گیا ہے۔ ہم پوٹن کی لڑائی کا حصہ نہیں بن سکتے۔” انہوں نے کہا کہ اس تازہ پابندی کا مقصد روس کو یوکرین کے خلاف جارحیت کے لیے سزا دینا ہے۔
جنگ اور مزید پابندیوں میں اضافہ کے خوف سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ اس پس منظر میں بائیڈن نے تیل کمپنیوں اور ان کے شرکاء کار کو تیل کی قیمتوں میں “حد سے زیادہ اضافہ” کرنے کے خلاف بھی متنبہ کیا۔
امریکی صدر نے کہا، “روسی جارحیت کی ہم سب کو قیمت ادا کرنی پڑرہی ہے۔ یہ وقت منافع کمانے یا قیمتوں میں اضافہ کرنے کا نہیں ہے۔ “
بائیڈن نے منگل کے روز کہا، “تیل کی درمدات پر بندش عائد کرنے کا یہ فیصلہ ہم نے پوری دنیا اور بالخصوص یورپ کے اپنے اتحادیوں کے ساتھ قریبی مشاورت سے کیا ہے، حالانکہ ہوسکتا ہے کہ ان میں سے کئی ملک روس کے بائیکاٹ میں شامل نہ ہوں۔”
بائیڈن کا کہنا تھا کہ چونکہ امریکہ توانائی کا ایکسپورٹر ہے اس لیے “ہم یہ قدم اٹھاسکتے ہیں جب کہ دوسرے ایسا نہیں کرسکتے ہیں۔”
انہوں نے تاہم کہا، “ہم یورپ اور اپنے دیگر اتحادیوں کے ساتھ ایک طویل مدتی لائحہ عمل تیار کررہے ہیں تاکہ روسی توانائی پر ان کا انحصار کم ہوسکے۔”
خیال رہے کہ منگل کے روز ہی یورپی کمیشن نے روسی ایندھن پر یورپی یونین کے انحصار کو اس سال دو تہائی تک اور سن 2030 سے پہلے مکمل انحصار ختم کرنے کے حوالے سے ایک منصوبہ شائع کیا ۔
صدر بائیڈن کے اعلان سے کچھ ہی دیر قبل برطانیہ نے کہا کہ وہ رواں سال کے اواخر تک روسی تیل کی درآمدات کو مرحلہ وار ختم کردے گا۔
بائیڈن نے تسلیم کیا کہ روس سے تیل اور گیس کی درآمدات پر پابندی عائد کرنے سے ایندھن کی قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی لیکن کہا کہ وہ امریکہ میں “پوٹن کی طرف سے قیمتوں میں اضافہ” کو کم سے کم کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔
بائیڈن نے امریکیوں سے کلین انرجی کی طرف منتقل ہونے کی بھی اپیل کی اور کہا کہ اس سے “تیل اور قدرتی گیس جیسے ایندھن کو دیگر ملکوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے والے پوٹن جیسے ظالموں” کی طاقت چھن جائے گی۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنکسی نے مغربی رہنماوں سے اپیل کی تھی کہ وہ روس سے تیل کی درآمدات پر بھی روک لگائیں کیونکہ یہ کریملن کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
تیل کی درآمدات پر بندش عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر نے یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا اور کہا،”یوکرین کے خلاف پوٹن کی جنگ سے روس کمزور ہوگا جب کہ بقیہ دنیا مضبوط ہوجائے گی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ پناہ گزینوں کی دیکھ بھال پر آنے والے خرچ میں بھی اپنا حصہ دے گا۔ خیال رہے کہ یوکرین چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں پناہ لینے والوں کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔
دریں اثنا توانائی کے شعبے کی امریکی کمپنی شیل نے روس سے گزشتہ ہفتے خام تیل خریدنے پر معذرت کا اظہار کیا۔ کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ روس کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات مرحلہ وار ختم کردے گی اور اسے مکمل ہونے میں چند ہفتے لگ سکتے ہیں۔
Courtesy: DW
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.