فرانس میں پولیس کی فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کے بعد مارسے شہر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ ملک میں پانچ روز سے پُرتشدد واقعات جاری ہیں مگر وزیر داخلہ کے مطابق گذشتہ شب مظاہروں کے اعتبار سے قدرے خاموشی رہی۔
فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ سنیچر کی شب ملک بھر سے 719 مشتعل مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جبکہ جھڑپوں میں 45 پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور مظاہرین نے 800 مقامات پر آتش زنی کی۔
اب تک جنوبی شہر مارسے سے کم از کم 56 افراد کو گرفتار ہوچکے ہیں۔ ویڈیوز میں پولیس کو آنسو گیس استعمال کرتے دیکھا جاسکتا ہے
مگر مرکزی پیرس میں پولیس کی بھاری نفری نے بظاہر وہاں احتجاجی مظاہروں کو روک دیا ہے۔17 سال کے ناہیل ایم کی آخری رسومات میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ ناہیل کو ٹریفک لائٹ پر نہ رکنے پر ایک پولیس اہلکار نے گولی چلا کر مار دیا تھا۔
منگل کو پیرس کے نواحی علاقے نانتیرے میں اس ہلاکت کے بعد سے فرانس کے کئی شہروں میں افراتفری کا ماحول ہے۔
ایک ٹویٹ میں وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمانن نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ’ٹھوس اقدام‘ اور اس کی بدولت ’پُرامن رات‘ کو سراہا۔
سنیچر کی شب ملک بھر میں قریب 45 ہزار پولیس اہلکاروں کو سکیورٹی بڑھانے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.