ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے پیر کے روز کہا کہ اگر فن لینڈ اور سویڈن نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے گزشتہ ماہ کیے گئے اپنے وعدے پورے نہیں کیے تو ترکی ان دونوں ملکوں کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کی درخواستوں کو منجمد کردے گا۔
صدر ایردوآن کا کہنا تھا، “میں ایک بار پھر یہ باور کرانا چاہتا ہوں کہ اگر سویڈن اور فن لینڈ نے نیٹو کی رکنیت کے لیے ہماری شرائط پوری نہیں کیں تو ہم اس عمل کو روک دیں گے۔”
دہائیوں تک غیر جانبداری پر عمل پیرا سویڈن اور فن لینڈ نے یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد نیٹو میں شمولیت کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن نیٹو اتحاد کے رکن ترکی نے ابتدا میں یہ کہتے ہوئے ان کی کوششوں کو روک دیا تھا کہ یہ دونوں اسکینڈنیویائی ممالک “دہشت گردی” کی حمایت کرتے ہیں۔
انقرہ کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ملک ترکی کے کرد عسکریت پسند گروپ کردستان ورکرز پارٹی (کے پی کے) کی حمایت کرتے ہیں۔ ترکی کے پی کے کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے اور وہ سویڈن سے بالخصوص فتح اللہ گولن کے پیروکاروں سمیت درجنوں مشتبہ “دہشت گردوں” کو حوالے کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔ وہ ان پر سن 2016 میں ناکام بغاوت کی کوشش کا الزام لگاتا ہے۔
تاہم تینوں ملکوں نے جون میں میڈرڈ میں نیٹو سمٹ کے دوران ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے بعد ترکی نے فن لینڈ اور سویڈن کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے اقدامات کے وعدے کے بدلے میں ان کی نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست کی حمایت کردی تھی۔
ایردوآن نے تاہم اپنی دھمکی دہراتے ہوئے کہا کہ اگر یہ دونوں ملک اپنے وعدوں پر پورا نہیں اترتے ہیں تو وہ ان کی نیٹو رکنیت کی درخواست کو ویٹو کردیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں “سویڈن فی الحال اچھی امیج کا مظاہرہ نہیں کر رہا ہے۔”
خیال رہے کہ 30 رکنی نیٹو میں کسی نئے ملک کو شامل کرنے کے لیے تمام رکن ممالک کا متفق ہونا ضروری ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.