ماہرین فلکیات نے کہکشاں کے مرکز میں پائے جانے والے بلیک ہول کی تصویر جاری کر دی
ماہرین فلکیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے 12 مئی جمعرات کے روز ہماری اپنی کہکشاں کے مرکز میں پائے گئے ‘سیجیٹیریئس اے٭’ نامی انتہائی بڑے بلیک ہول کی پہلی واضح تصویر جاری کر دی ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کی ماہر فلکیات سارہ اساؤن نے بتایا ہے کہ اس بلیک ہول کا حجم سورج سے چالیس لاکھ گنا زیادہ ہے-
بلیک ہولز خلا میں موجود وہ علاقے ہیں جن کی کشش ثقل اس قدر مضبوط ہے کہ روشنی سمیت کوئی بھی چیز اس سے بچ نہیں سکتی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گرچہ یہ ہماری کہکشاں کے اندر ہے، تاہم ایک اندازے کے مطابق یہ بلیک ہول زمین سے 27,000 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اس لیے کرہ ارض کو اس سے کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ اس کے مقابلے میں سورج زمین سے صرف آٹھ نوری منٹ سے تھوڑا زیادہ فاصلے پر ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.