بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ممبرمرکزی کمیٹی سابق ایم این اے میرعبدالرؤف مینگل نے بلوچستان کو جنوب و شمال کی تقسیم وبازگشت پرشدید نکتہ چینی کرتےہوئے کہا ہے کہ سترسالوں سے توسیع پسندانہ سوچ کو لیکرعوامی مسائل پر پیش رفت نہ کرنا وفاق و اس کے تحت کام کرنے والوں کی نااہلی ہے جو ہمیشہ باہمی چپقلش وابہام پیدا کرکے مظلوم اقوام کی حقوق پر قدغن لگاچکی ہے کیونکہ جزائر آرڈیننس کے بعد بلوچستان میں جنوب وشمالی کے نام پرتوسیعی سوچ اب بلوچستان سندھ کےعلاقوں پر مشتمل نئے صوبوں کی بازگشت انتہائی قابل مزمت ہے ریاست کے اندر ریاست بنانے کا اقدام خود ریاستی اداروں کی ذہنی پستی نااہلیت وآئین وقانون شکنی کےزمرے میں آتی ہے کہ نئے صوبے یا جنوب و شمال پر اشتعال انگیزی کے بجائے وفاق درپیش عوامی مسائل پرتوجہ دیں کیونکہ موجودہ حالات میں عوام معاشی بدحالی بےروزگاری مہنگائی نےگھیر لیا ہے.
انہوں نے کہا عوامی مسائل میں شدت کےساتھ اضافہ ہورہا ہے، افرات زر مسلسل کمزورہوتی جارہی ہے معشیت زراعت صنعت بےروزگاری مسلسل بڑھ رہے ہیں، ملازمین کے لئے الاؤنس کی رقم نہیں لیکن یہاں وژن 2050کےتحت سندھ بلوچستان کی علاقوں پر مشتمل کوسٹل ایریا پر نیا صوبہ بنانے کا خیال تعجب خیز ہے. اس بیشتر جزائر پر صدارتی آرڈیننس کی معطلی کے باوجود انہیں سمجھ نہیں آرہا کہ اسلام آباد میں بیٹھ کر کسی بھی طرح سندھی بلوچ پشتون سرائکی اقوام کے سرزمین ساحل اور وسائل پر قبضہ نہیں کیا جاسکتا، اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاق کے پاس صوبوں کے اندر مفاخلت آئین شکنی ہے، نئے پینڈورا بکس کھولنے کے بجائے وفاق بےروزگاری مہنگائی بدامنی غیرجمہوری وعوامی عوامل کو ہوا نہ دے بلکہ درپیش عوامی معاشی چیلنجز پر توجہ دے کیونکہ مجوزہ توسیع پسندانہ سوچ وفاق کی سالمیت پر خطرہ ہے جو ناہل حکمران بیٹھ کر کاغذی نقشوں پرمحکوم قوموں کی تاریخی قومی اہداف پر من پسند غیرجمہوری بلاضرورت فیصلہ کررہی ہے.
انہوں نے کہا بلوچ سندھی پشتون ملکر قومی یکجہتی سے اس طرح کےقوم دشمن منصوں وسازشوں کےخلاف اپنی قومی تاریخی اورسیاسی حقوق کا دفاع کریں کیونکہ اس طرح کےعجلت میں لئےگئے فیصلے مستقبل میں باہمی انتشار نفرت اور بداعتمادی کا شاخصانہ بنیں گے جو ریجن میں تبدیل سیاسی منظر میں انتہائی تشویشناک ہیں جن کےاثرات نے پہلے سے ہی بےروزگاری بدامنی دہشت گردی منشیات جیسےغیرانسانی رویوں کی شکل میں ہمیں جکھڑ لیا ہے جبکہ وفاق کی پالیسی محدود سوچ رکھنے والے ناتجربہ کار طبقہ کے ہاتھ میں ہے جو مراعات مفادات و محدود خواہشات پر قومی یکجہتی کو تباہ کررہے ہیں ان کےلئے محکوم اقوام وحقیقی سیاسی جمہوری قومی قوتوں کو مضبوط مربوط پالیسی بنانا چاہیے.
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.