گزشتہ روز سکرنڈ ”نوابشاہ“ کے علاقے ماڑی جلبانی میں رینجرز اور پولیس نے گھر گھر سرچ آپریشن کیا۔ اسی دوران علاقہ مکینوں نے گھروں میں چادر و چار دیواری کی پامالی سے روکنے کی کوشش کی جس پر رینجرز و پولیس کی جانب سے ان پر فائرنگ کی گئی۔ فائرنگ کے نتیجے میں چار سندھی کسان ،اکن جلبانی، نظام الدین جلبانی، میہار جلبانی اور سجاد جلبانی موقع پر ہی جان کی بازی ہارگئے جبکہ سات سے زائد مرد اور خواتین شدید زخمی ہوگئے، جن کو تشویشناک حالت میں نوابشاہ اور کراچی اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔ جن میں شدید زخمیوں میں سے ایک بزرگ کسان کے اسپتال میں فوت ہوجانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
رینجرز نے کیا کہا؟
رینجرز نے اپنی پریس ریلیز میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے سندھو دیش ریوو لیوشنری آرمی کے مزاحمتکاروں کی موجودگی کی اطلاع پر ماڑ جلبانی میں آپریشن کیا، اور مارے جانے والے افراد فائرنگ کے تبادلے میں مارگے گئے۔
رینجرز و پولیس نے چادر و چاردیواری کی پامالی کی۔
علاقہ مکینوں نے رینجرز اور پولیس کے دعوے کو رد کررہے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ سندھ کے بزرگ قوم پرست رہنما چاچا رجب جلبانی کے گھر اور محلے پر حملہ کیا گیا، اس دوران گاﺅں کے تمام نہتے لوگوں پر گولیاں برسائی گئیں۔
بلوچستان افیئرز نے متاثرین سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر وہ ممکن نہ ہوسکا تو ہم نے کراچی میں ایک مقامی صحافی سے رابطہ کیااور وہ اپنی شناخت چھپانے کی شرط پر راضی ہوا ،توہم نے اس واقعہ کے بارے میں ان سے پوچھا کہ اصل میں ہوا کیا تھا؟
انہوں نےبتایا کہ رینجرز سندھ کے مطابق انہیں سکرنڈ ”نوابشاہ“ کے علاقے ماڑی جلبانی میں ایک خودکش بمبار کی اطلاع تھی تو انہوں نے آپریشن کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے جب معلومات اکٹھے کئے تو ہمیں پتہ چلا کہ رینجرز نے آپریشن کے بہانے لوگوں کی گھر و چادر چاردیواری کی پامالی کی تو لوگوں نے انہیں روکھنے کی کوشش کی تو رینجرز اور پولیس نے ان پر فائر کردیا ، فائرنگ کے نتیجے میں چار سندھی کسان اکن جلبانی، نظام الدین جلبانی، میہار جلبانی اور سجاد جلبانی موقع پر ہی جان کی بازی ہارگئے جبکہ سات سے زائد مرد اور خواتین شدید زخمی ہوگئے، جن کو تشویشناک حالت میں نوابشاہ اور کراچی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ جن میں شدید زخمیوں میں سے ایک بزرگ کسان کے اسپتال میں ہلاک ہوجانے کی اطلاعات ہیں ۔
لاشوں کے ہمراہ دھرنا
مارے جانے والوں کے ورثاءنے لاشوں کے ہمراہ سکرنڈ نیشنل ہائی وے بائی پاس پر دھرنا دیا ہوا ہے جس کے نتیجے میں پنجاب جانے والے تمام راستے گزشتہ روز سے بند ہیں۔ دھرنے میں مختلف سیاسی اور قوم پرست جماعتوں کے رہنماءاور کارکن شریک ہیں۔
سکرنڈ کے مرکزی دھرنے کی قیادت سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے مرکزی صدر سید زین شاہ، جئے سندھ محاذ کے چیئرمین ریاض چانڈیو، جسقم رہنما ڈاکٹر نیاز کالانی، سندھ ترقی پسند پارٹی کے مرکزی رہنما نثار کیریو، سندھ سبھا کے رہنما انعام سندھی، سندھی ادبی سنگت کے سربراہ تاج جویو اور دیگر کررہے ہیں۔
سکرنڈ میں لاشوں کے ساتھ جاری دھرنے کی حمایت میں کراچی، حیدرآباد، نوشہرو فیروز، کنڈیارو، گھوٹکی، جامشورو، دادو، لاڑکانہ اور سکھر سمیت سندھ بھر میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے احتجاجی دھرنے دیے ہوئے ہیں۔ ورثاءکا مطالبہ ہے کہ مارے جانے والے تمام سندھی کسانوں کے قتل کی ایف آئی آر دائر ہونے تک دھرنا جاری رکھا جائے گا۔
احتجاجوں کا اعلان
اس موقع پر سندھ میں سندھی لاپتہ افراد اور انسانی حقوق کی تحریک چلانے والی تنظیم وائس فار مسنگ پرسنس آف سندھ اور سندھ سجاگی فورم کے رہنماﺅں سورٹھ لوہار اور سارنگ جویو نے لائیو وڈیو پیغام میں آج سے کراچی سمیت سندھ بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو سندھ میں کی گئی اس جارحیت پر فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب سندھ ایکشن کمیٹی میں شامل سندھ کی قوم پرست جماعتوں نے بروز ہفتہ سندھ بھر میں احتجاجوں کا اعلان کیا ہے۔
ادھر لندن میں ورلڈ سندھی کانگریس کی جانب سے بھی سندھ میں رینجرز و پولیس کے ہاتھوں بے گناہ سندھیوں کے قتل و چادر و چاردیواری کی پامالی کے خلاف مظاہرے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ورلڈ سندھی کانگریس کی جانب سے ٹین ڈاؤن اسٹریٹ لندن میں1اکتوبر بروز اتوار مقامی وقت کے مطابق دوپہر 1بجھے برطانیہ کے رہائش گاہ کے سامنے مظاہرہ کیا جائے گا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.