امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے عالمی برادری سے چین کو روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔ بلنکن کا کہنا ہے کہ روس فوری خطرہ ہے لیکن چین سے عالمی نظام کو زیادہ سنگین خطرات لاحق ہیں۔
امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اگلی دہائی میں چین کا مقابلہ کرنے کے لیے حکمتِ عملی کا خاکہ پیش کیا ہے جس کے چیدہ پہلوؤں میں اہم بنیادی انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری، سپلائی چین کی حفاظت کو تقویت دینا اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا شامل ہے۔
واشنگٹن میں ایک تقریر کے دوران بلنکن نے اعلان کیا کہ امریکہ چین کے گرد ‘اسٹرٹیجک ماحول’ کو تشکیل دینے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ بیجنگ دنیا کو ان عالمی اقدار سے دور نہ کرے جن کی بدولت گزشتہ 75 سال سے بین الاقوامی نظام کو بنانے میں مددملی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ غیر ارادی طور پر ابھرنے والے بحرانوں کو روکنا اور نئی سرد جنگ پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہتا ہے۔
لیکن ساتھ ہی انہوں نے چین میں انسانی حقوق کی صورتِ حال، ہمسایوں کے ساتھ بیجنگ کے علاقائی تنازعات اور بین الاقوامی تجارت سمیت کئی مسائل پر امریکہ کے خدشات کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ امریکہ ان مسائل پر بین الاقوامی سطح پر زیادہ جارحانہ ہوتے ہوئے چین کا مقابلہ جاری رکھے گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ یوکرین میں روس کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحادیوں نے جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ مستقبل میں چین کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک بہترین ماڈل ثابت ہوسکتا ہے۔
بلنکن کا کہنا تھا،” پوٹن کو ان کے مقاصد کے حصول سے روک کر ہم نے یقیناً دیگر ملکوں کو روکنے اور ان کی جانب سے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں اپنے ہاتھوں کو کافی مضبوط کیا ہے۔ دنیا کے دیگر ملکوں نے ایک اور عالمی جنگ اور جوہری طاقتو ں کے درمیان تصادم سے گریز کیا ہے۔
Courtesy: DW, VOA URDU
MORE ON THIS STORY
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.