غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے شمال مغرب میں واقع ارمیا جیل سے ایک خاتون نے رہائی پانے کے فوری بعد خود کشی کرلی ہے جب کہ خاتون کو حکومت مخالف احتجاج کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ خاتون دوران حراست ایران کی خفیہ ایجنسی پر الزام عائد کرتی رہی ہیں کہ ان کو بار بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
ایران کے خبر رساں ادارے کے مطابق خاتون کو سنگین ذہنی اور جسمانی حالت کی وجہ سے اسپتال منتقل کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا لیکن ان کے زخم نہ بھرسکے اور انہوں نے خودکشی کرلی۔
رپورٹ کے مطابق ارمیا جیل کی ایک سابقہ خاتون قیدی جو خواتین پر جیل میں ہونے والے تشدد کو بھی دیکھ چکی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بکن شہر سے تعلق رکھنے والی خاتون کو جیل میں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسا صرف ایک خاتون کے ساتھ نہیں ہوا بلکہ جیل میں قید دیگر خواتین کے ساتھ بھی ایران کی خفیہ فورسز کے ذریعے جنسی استحصال کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں حجاب مخالف احتجاج کو دو مہینے سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے جب کہ ان احتجاج کا آغاز اس وقت ہوا جب 22 سالہ مہسا امینی کو ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا جب کہ دوران حراست ان کی موت ہوگئی تھی۔
مہسا امینی کی موت نے ایران میں احتجاج کو بڑے پیمانے پر پھیلا دیا اور کئی خواتین نے سڑکوں پر نکل کر اپنے حجاب جلانا شروع کردیے تھے۔
میڈیا رپورٹس ہیں کہ احتجاجی مظاہرین کے خلاف سیکیورٹی فورسز نے سخت کارروائیاں کیں ہیں جب کہ اس دوران مظاہرہ کرنے والی خواتین سمیت 18 ہزار سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایران کی خفیہ فورسز کے مطابق 577 خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے کچھ کو ضمانت پر بھی رہا کردیا گیا ہے۔