جمعرات کے روز امریکی محکمہ تجارت اور خزانہ نے چین پر ان نئی کمپنیوں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا۔
امریکا کا کہنا ہے کہ یہ کمپنیاں چین کے مغربی صوبے سنکیانگ میں ایغور اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی بڑے پیمانے پر زیادتیوں میں ملوث ہیں۔
امریکی وزارت کامرس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ پابندیاں بیجنگ کی جانب سے “امریکی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کو لاحق خطرات ” کے مدنظر عائد کی گئی ہیں۔
امریکی وزیر کامرس جینا رائے مونڈو کا کہنا تھا،” چین ان ٹکنالوجیز کا استعمال اپنے عوام کو کنٹرول کرنے اور نسلی اور مذہبی اقلیتی گروپوں کے اراکین کو کچلنے کے لیے کر رہا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا،” ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ایسی امریکی اشیا، ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئرز جو میڈیکل سائنس اوربائیو ٹکنالوجی کے شعبے میں اختراعات کے لیے معاون ہیں، ان کا استعمال امریکی قومی سلامتی کے برخلاف کیا جائے۔”
خیال رہے امریکہ حالیہ دنوں میں چین پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ایک روز قبل چین کی درد کش ادویات بنانے والی کمپنیوں کو امریکا کو نشے کے بحران میں مبتلا کرنے پر نشانہ بنایا تھا جبکہ اس سے قبل بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کا بھی اعلان کرچکا ہے۔
قبل ازیں امریکی سینیٹ نے جمعرات کو متفقہ طور پر ووٹ دے کر ایک بل کو کانگریس کی حتمی منظوری دے دی، جس کے تحت جبری مشقت کے پھیلاؤ کے خدشات پر چین کے شمال مغربی خطے سنکیانگ سے تقریباً تمام درآمدات پر پابندی عائد کردی گئی۔
اس قانون کو پیش کرنے والے سینیٹر مارکو روبیو کا کہنا تھا،”ہم جانتے ہیں کہ یہ ہولناک نسل کشی خطرناک شرح کے ساتھ ہو رہا ہے۔ یہ قانون پہلے ہی ایوان نمائندگان سے منظور ہو چکا ہے اور وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اب اس پر ملک کے صدر بائیڈن دستخط کریں گے۔”
جبری مزدوری کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت چین کے خطے سنکیانگ سے اُس وقت تک تمام اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے جب تک کہ کمپنیاں اس بات کا قابل تصدیق ثبوت پیش نہ کریں کہ پیداوار میں ایغور مسلمانوں کی غلامی یا جبری مشقت شامل نہیں ہے۔
دوسری جانب چین ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان مقامات کو پیشہ ورانہ تربیتی مراکز قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ بہت سے مغربی ممالک کی طرح وہ بھی مہلک حملوں کے بعد ‘بنیاد پرست اسلام ‘کے پھیلاؤ کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.