امریکی صدر کی حیثیت سے جو بائیڈن مشرق وسطی کے دورے کے پہلے مرحلے میں بدھ 13جولائی کواسرائیل پہنچ رہے ہیں ۔ جہاں اسرائیلی رہنما ان سے ایران کے خلاف سخت اقدامات کی اپیل کریں گے۔ بائیڈن جمعے کے روز سعودی عرب پہنچیں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کا خصوصی طیارہ ایئرفورس ون امریکہ سے روانہ ہوچکا ہے جو پاکستان کے وقت کے مطابق شام ساڑھے پانچ بجے تل ابیب ہوائی اڈے پر اترے گا۔ امریکی صدر کا طیارہ یہودی ریاست اور سعودی عرب کے درمیان غیر معمولی براہ راست پرواز بھی کرے گا۔ ریاض نے اسرائیل کو اب تک باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
امریکی صدر کی حیثیت سے مشرق وسطی کے دورے کے دوران سب کی نگاہیں سعودی عرب پر ہوں گی۔
صدر بائیڈن نے سعودی عرب کے اپنے دورے کا دفاع کیا ہے۔ حالانکہ سن 2019 میں صدارتی انتخابات کے دوران انہوں نے جمال خاشقجی کے قتل کے لیے سعودی حکومت کو مورد الزام ٹھہرانے کا عہد کیا تھا۔
امریکی انٹیلیجنس سروسز کا کہنا تھا کہ استنبول کے سعودی سفارت خانے میں خاشقجی کے قتل کے پیچھے سعودی مملکت کے عملاً حکمراں ولی عہدمحمد بن سلمان کا ہاتھ تھا۔
اسرائیل کو امید ہے کہ بائیڈن کے اس دورے سے یہودی ریاست کے سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کے راستے کھل سکتے ہیں۔
ایک اعلی اسرائیلی عہدیدارکا کہنا تھا کہ حالانکہ اس بات کی توقع نہیں ہے کہ سعودی عرب مستقبل قریب میں یہودی ریاست کو تسلیم کرلے گا تاہم بائیڈن کا دورہ ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔
امریکہ کی ثالثی سے سن 2020 میں اسرائیل کے متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہوچکے ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.