بلوچ وطن کی پاکستان میں شمولیت کے بعدبلوچ اوراس کی سیاست پرکافی گہرے اوردوررَس اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ گوکہ بلوچ پارلیمانی سیاست کی تاریخ زیادہ طویل اورحوصلہ افزانہیں لیکن اس میدان میں کئی اہم شخصیات اوراکابرین نے بلوچ اوراس کے وطن کے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے آخری دم تک امیداورجِدوجَہدکادامن نہیں چھوڑااوراپنوں میں رہ کرکلفتوں کوبرداشت کیا۔
پاکستان کی مقتدرہ نے پے درپے بلوچستان اورپاکستان کے درمیان ہونے والے الحاق اورمعاہدات کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے پانچ بڑے فوجی آپریشن کئے گئے ۔اِن آپریشنزمیں عالمی میڈیااورمحققین وصحافیوں کے مطابق ہزاروں افرادہلاک اوربے گھرہوگئے۔
بلوچستان میں مقتدرہ کی ان معائدات کی خلاف ورزیوں اوربلوچوں کے خلاف اقدامات پربلوچستان میں سیاسی وعسکری مزاحمت کاراستہ اپنایاگیا۔2002,1974,1964,1958,1948سے شروع کی گئی آپریشن تاحال جاری ہے۔2002کے بعدسے بلوچ نوجوانوں کی ایک بڑی تعدادمسلح مزاحمت کی جانب راغب ہوئی ،اورکئی ایک مسلح تنظیموں کی قیادت ان غیرقبائلی اورعام بلوچ کی جانب سے کی جاری ہے۔ پارلیمانی سیاست سے بلوچ نوجوان بدظن ہوچکے ہیں جس کی بنیادی وجہ بلوچستان میں مقتدرہ کی بے جامداخلت اورلوٹ کھسوٹ کی پالیسیاں قراردی جاتی ہیں۔
اس تناظرمیں بلوچستان کی سیاسی اورپارلیمانی جِدوجَہدمیں کئی اہم سیاسی شخصیات اوراکابرین بلوچ قومی وسیاسی مفادات کے تحفظ کے لئے محوجِدوجَہدرہے ہیں۔جان محمددشتی اوران کاخاندان قیام پاکستان سے قبل سیاسی میدان میں فعال رہاہے،جس میں قلات اسٹیٹ نیشنل پارٹی، اُستمان گَل اورنیشنل عوامی پارٹی(نیپ)شامل ہیں جن پرپاکستان کی مقتدرہ کی جانب سے پابندیاں عائدکی گئیں ۔
بلوچ قومی وسیاسی مفادات کے خلاف صف آرمقتدرہ نے بلوچ قومی سیاست میں تقسیم درتقسیم کے فارمولے کوہمیشہ اولیت دی ہے۔بی این وائی ایم سے لیکربی این ایم، بی این اے، بی این ڈی پی، نیشنل پارٹی،بلوچستان نیشنل پارٹی سے ہوتاہوایہ حربہ وفارمولابی ایس اوکی تقسیم درتقسیم کے عمل میں بخوبی دیکھاجاسکتاہے۔
جان محمددشتی بلوچ سیاست کے افق پراُس وقت نمودارہوتے ہیں جب بلوچ عوام میں پارلیمانی سیاست سمیت ہرقسم کی جِدوجَہدسے دل برداشتگی اورمایوسی کی تاریکیاں واردہوتی ہیں۔جان محمددشتی 1989میں ماہتاک بلوچی کوئٹہ سے بلوچ سیاسی وقومی مفادات کے خلاف صف آرامصلحت پسندسیاست دانوں کے خلاف تمام حقائق کوطشت ازبام کرتے ہیں اوران کے اصل کرداروں کوبلوچ عوام میں بے نقاب کردیتے ہیں توان کے خلاف دَشنام طرازیاں شروع کی جاتی ہیں لیکن بلوچ ادبی،سیاسی اوردانشورانہ حلقہ میں جان محمددشتی کی نگارشات کوتاریخی حقائق پرمبنی قراردیاجاتاہے۔
جان محمددشتی ایک تواناادبی وراثت رکھتے ہیں ،ان سے قبل بلوچی زبان میں کریم دشتی ان کے بڑے بھائی ،بلوچی زبان میں تنقیدکی بنارکھتے ہیں جوایک وسیع المطالعہ نقاداوربلوچی زبان کے گِنے چُنے شاعروں میں شمارکئے جاتے ہیں۔جوسیاسی محازپرایک کمٹڈادیب کے طورپرمانے جاتے ہیں۔کریم دشتی کی تربیت ان کے بڑے بھائی نثاراحمددشتی کرتے ہیں جن کے بارے میں کہاجاتاہے کہ وہ بلوچی کلاسیکل میوزک کے علم میں کافی دسترس رکھتے تھے اورانہیں بلوچی کلاسیکل شاعری پرعبورحاصل تھااوروہ ملافاضل کی شاعری کے نُکتہ رَس کہے جاتے ہیں۔
عالمی پایہ کے محقق اورتاریخ دان ڈاکٹرنصیردشتی جان محمددشتی کے چھوٹے بھائی ہیں جنہوں نے بلوچ تاریخ پرلازوال تحقیقی کتابیں شائع کی ہیں،انہیں محققین کی جانب سے بلوچ تاریخ، ثقافت اورسماجیات پرسَندکادرجہ دیاجاتاہے۔
جان محمددشتی نے2003/04میں روزنامہ آساپ کی بناڈالی جس نے بلوچ سیاسی وقومی مفادات کے لئے کئی سالوں تک اپنے محاذپربلوچ مفادات کے خلاف برسرپیکارلوگوں کاخوب مقابلہ کیااورجس کی بدولت بلوچ صحافیوں کی ایک پوری نسل تیارہوئی جوآج بھی مختلف پلیٹ فارمزپرمحوجِدوجَہدہے۔بلوچ مفادات کی ترجمانی پرآساپ کے مالک جان محمددشتی پرکوئٹہ میں قاتلانہ حملہ کیاگیااوروہ کئی سالوں تک پاکستان اوربیرون ملک زیرعلاج رہے ۔اسی لئے بلوچ انہیں ” دا رِے ویننٹ ” قراردیتے ہیں جنہوں نے موت کوشکست دی تھی۔روزنامہ آساپ کی اشاعت2008/09میں بندکرادیاگیا۔
2018کے عام انتخابات میں جان محمددشتی بلوچستان نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم سے خودمیدان میں اُترے لیکن مقتدرہ نے انہیں ان کے جیتے ہوئے سیٹ پرہرادیا۔لیکن انہوں نے اس شکست کوتسلیم نہیں کیااورسیاست کے میدان میں اپنی جِدجَہدجاری رکھا۔
ذرائع کے مطابق بی این پی میں شمولیت کے بعدان کی اوران کے سیاسی وادبی رفقاکی پارٹی پالیسیوں سے اختلافات شروع ہوئے۔انہیں اختلاف تھاکہ پارٹی بلوچ دشمن قوتوں سے الحاق واتحادکی کوششیں کررہاہے اوران کی شمولیت کے جتن کررہاہے۔
ذرائع کے مطابق انہیں اس بات پراختلاف تھاکہ سینیٹ انتخابات میں ایک ایسی خاتون کوٹکٹ دیکرکامیاب کرایاگیاجوبلوچوں کے اجتماعی مفادات کے خلاف کام کرتی رہی ہے۔انہیں اختلاف تھاکہ پارٹی نے پہلے پی ٹی آئی حکومت کی حمایت کی پھرنون لیگ کی مرکزی حکومت میں وزارتیں حاصل کیں اوربلوچستان میں ایک کرپٹ اوربلوچ دشمن وزیراعلیٰ کی حمایت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق انہیں پارٹی کی بلوچ قومی مزاحمت پرمصالحانہ سیاسی منافقت اوربلوچستان میں ظالمانہ آپریشن کے دوران مرکزی اورصوبائی حکومت کی حمایت پرشدیداختلاف تھا۔ انہیں اختلاف تھاکہ بلوچ قومی پالیسی کے برعکس ایک پختون عبدالولی کاکڑکوگورنرکے عہدے کے لئے نامزدکیاگیا۔جس کی نامزدگی بلوچستان کودوقومی صوبہ تسلیم کرنے کی پالیسی ہے۔
ذرائع کے مطابق انہیں اختلاف تھاکہ بلوچی زبان وادب کی ترقی پارٹی کی ترجیح نہیں اورنہ ہی بلوچی کواسکولوں اورکالجوں میں رائج کرنے کی کوئی پالیسی ہے۔پارٹی وزرااوراراکین اسمبلی کی مالی کرپشن، کمیشن اورفنڈزکی لوٹ مارپرانہیں پارٹی سے اختلاف تھا۔ضلع کیچ میں بطورخاص جوفنڈزفراہم کئے گئے وہ انفرادی تھے۔ یہ فنڈزشخصیتوں میں بانٹے گئے جولوٹ مارکی نذرہوگئے۔
ذرائع کے مطابق انہیں اختلاف تھا کہ Displacedبلوچوں کواپنے اپنے علاقوں میں دوبارہ آبادکاری کاکوئی منصوبہ پارٹی نے نہیں اپنایااورنہ بلوچ شہداکے خاندانوں کی دادرَسی کی گئی۔
ذرائع کے مطابق یہ بات طے ہے جان محمددشتی اوران کے سیاسی رفقاباقاعدہ بی این پی سے جلداپنی لاتعلقی کااعلان کریں گے۔ان کی علیحدگی سے ضلع گوادراورضلع کیچ میں بی این پی کی سیاسی حیثیت نہ ہونے کے برابرہوگی۔ ان کی علیحدگی کوبلوچ سیاسی اورادبی حلقوں میں قدرکی نگاہ سے دیکھاجارہاہے۔
جان محمددشتی کی بی این پی سے علیحدگی کی خبروں کے بعدان کے خلاف کئی ایک مضامین شائع کرائے گئے جن کامقصداس قدآوراورعہدسازشخصیت کی کردارکُشی کرناتھا۔لیکن وہ خوب ناکام وسیاہ رُوہوئے۔
ذرائع کے مطابق جان محمددشتی کئی مہینوں سے اپنے ہم فکردوستوں اورسیاسی رفقاسے نئی سیاسی پارٹی کے قیام کے لئے مشاورت کرتے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نئی پارٹی کااعلان عنقریب کیاجائے گاجس میں مکران کی سطح پرکئی ایسی شخصیات شامل ہونی کی باتیں کی جارہی ہیں جنہیں بلوچ معاشرے میں ان کی بلوچ دوستی کی وجہ سے اہم مقام حاصل ہے۔بلوچ دانشورانہ ،سیاسی وعلمی حلقوں کے مطابق جان محمددشتی کی نئی پارٹی کا قیام ایک تاریخ ساز اقدام ہوگاجوکرپٹ سیاسی پارٹیوں ونظام میں بلوچ عوام کے لئے شایدایک آس پیداکرسکے۔اُن کے مطابق جان محمددشتی اس علاقے کی سیاست میں ایک کلیدی کرداراداکرسکتے ہیں۔آنے والے دن بلوچ پارلیمانی سیاست میں اہمیت کے حامل ہوں گے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.