افغان حکام نے آج اتوار کے روز بتایا کہ یہ بہت بڑی آگ اچانک اسلام قلعہ کے مقام پر مقامی وقت کے مطابق کل ہفتے کی سہ پہر لگی۔ اسلام قلعہ مغربی افغان صوبے ہرات میں ہرات شہر سے تقریباﹰ 120 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ جگہ ایران کے ساتھ ایک بہت مصروف سرحدی تجارتی گزر گاہ سے زیادہ دور نہیں ہے۔
ہرات کے صوبائی گورنر کے ترجمان جیلانی فرہاد نے اس خوف ناک آتش زدگی کی جگہ کے دورے کے بعد آج بتایا کہ آگ کے شعلوں پر زیادہ تر قابو پا لیا گیا ہے اور اس امر کی چھان بین جاری ہے کہ یہ آگ کیسے لگی۔
جیلانی فرہاد نے بتایا، ”اس آتش زدگی میں 100 سے لے کر 200 تک آئل اور گیس ٹینکر تباہ ہو گئے۔ ہم ابھی تک اس سانحے کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا مکمل اندازہ نہیں لگا سکتے۔‘‘
اسلام قلعہ افغانستان کی سب سے بڑی خشک بندرگاہوں میں سے ایک ہے۔ اس سے کچھ ہی دور ایرانی سرحد پر بنی گزرگاہ وہ تجارتی راستہ ہے، جہاں سے دونوں ممالک کے مابین زیادہ تر تجارت ہوتی ہے۔
اس آتش زدگی میں جل کر ضائع ہو جانے والا تیل اور گیس ایران سے درآمد کیے گئے تھے۔ امریکا نے ایران سے تیل اور گیس کی درآمد پر بین الاقوامی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، تاہم اشد ضرورت کی وجہ سے کابل حکومت کو استثنائی طور پر یہ اجازت ہے کہ وہ اپنے ہاں ہمسایہ ملک ایران سے تیل اور گیس درآمد کر سکتی ہے۔
Source: DW
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.