کیچ:
بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ حواس باختہ پاکستانی فوج نے بلوچستان بھر سے 5 نہتے لوگوں کو قتل اور 14 لوگوں کو جبری لاپتہ کر دیا ہے۔ پاکستانی فوج نے الطاف ولد ملا جاڑا سکنہ لوپ بالگتر کو تجابان سے دوران سفر اٹھا کر نامعلوم مقام منتقل کردیا اور ایک روز بعد قتل کرکے انکی نعش ایک جھڑپ میں شہید سرمچار نصیب بلوچ کی نعش کے پاس رکھ کر فوٹوکھینچی اور خبر چلائی کہ سرمچار مقابلے میں مارے گئے ہیں۔
ایسے ہی پنجگور میں پاکستانی فوج نے ایک ذہنی معذور ندیم ابدال کے علاوہ احتشام ولد غلام سرور سکنہ تسپ سمیت تین افراد قتل کردیے۔ احتشام کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ بس ٹرمینل جارہے تھے کہ فوج نے اسے گولیوں کا نشانہ بنایا جس سے وہ جانبحق ہوگیا- جبکہ سبی سے پاکستانی فوج نے حیات ولد زنگی، اتور گورگیج اور ہاشم ڈومکی کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دینے کے بعد دوران حراست ہاشم ڈومکی کو قتل کرکے اسکی لاش مچھ میں پھینک دی۔
اس کے علاوہ مختلف علاقوں سے متعدد افراد کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا گیا ہے۔ کیچ کے علاقے نگور ہوچات سے دو سگے بھائیوں ندیم اور شمیم ولد مقبول، مند گیاب سے تین افراد اسماعیل ولد اقبال، وسیم ولد گل محمد، سعید اللہ ولد فقیر، نوشکی سے دو افراد عاصم اور وحید اور کراچی کے علاقے رئیس گوٹھ سے پنجگور کے رہائشی نوجوان معراج ولد عصا، ڈیرہ مراد جمالی سے محمد خان ولد نبی بخش بگٹی، کیچ کے مرکزی شہر تربت سے سماجی کارکن ندیم حسرت سمیت تین افراد کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔
بی این ایم ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فوج سے انسانی اقدار اور عالمی سطح پر طے شدہ انسانی حقوق کی پاسداری کی امید عبث ہے لیکن یہ تاریخ میں لکھا جائے گا کہ ایک طرف عالمی قوانین کے مطابق بلوچ، آزادی کی جنگ لڑرہے تھے تو دوسری جانب ایک باقاعدہ ریاست کی ریگولر آرمی انسان حقوق کی دھجیاں اڑا رہی تھی۔