کل بروز منگل بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کی طرف سے کوئٹہ پریس کلب سے لے کر گورنر ہاؤس چوک تک ایک پرامن ریلی نکالی گئی،جس کے بعد اسی چوک پر احتجاجی مظاہرہ دھرنے کی شکل اختیار کر گیا۔ مختلف طلباء تنظیموں، سیاسی پارٹیوں اور صوبائی زمہ داران کے وفد نے آکر دھرنے میں مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی اور ان کے ساتھ ہر طرح کی تعاون کی یقین دہائی کرائی۔
بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 128 دنوں سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں۔ مگر حکومت اور صوبائی زمہ داران کا رویہ انکی جانب غیر سنجیدہ اور انتہائی مایوس کن ہے۔
صوبائی وزیرا نور محمد دُمڑ اور حاجی محمد خان لہڑی کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن مظاہرین کے سوالات کے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر مذاکرات کامیاب نہیں ہو پائے۔ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے مذاکراتی کمیٹی نے حکومت بلوچستان کو اپنے پریس کانفرنس کے توسط سے دو دن کا وقت دیا تاکہ وہ ان کے مسائل کے حل کیلئے کوئی پیش رفت کرسکے۔ بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کا اپنے احتجاجی دھرنے کو مطالبات تسلیم ہونے تک جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا۔
مظاہرین نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات دو دن کے اندر تسلیم نہیں کئے گئے تو مجبوراً ہم تادم مرگ بھوک ہڑتال پر جائیں گے۔ اگر اس دوران ہمیں کوئی نقصان پہنچا اس کا ذمہ دار حکومت وقت ہو گا۔