سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے گزشتہ روز بیلہ بلوچستان میں بس حادثے کے سنگین واقعے کو حکمرانوں کی عدم توجہی و غفلت سے تعبیر کرتے ہوئے متعلقہ تھانے میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال صاحب کے خلاف درخواست کے زریعے ان دو رہنماؤں کو شامل تفتیش و قانونی کاروائی کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسری صورت میں وہ عدالتی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
امان اللہ کنرانی نے اپنی درخواست میں ایس ایچ او بیلہ ضلع لسبیلہ بلوچستان سے گزارش ہے کہ درخواست گزار پاکستان کی سب سے بڑی معزز عدالت سپریم کورٹ کا وکیل ہے اور ایوان بالا سینٹ کا رکن رہا ہے جبکہ2018-19کی مدت کیلئے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بھی رہا مجھے کل علی الصبح آپ کے تھانہ کے حدود میں ایک مسافر بس کے اندوہناک واقعہ کا علم ہوا جس میں درجنوں مسافر خواتین و بچے جوان و ضعیف مرد جاں بحق ہوئے آپ کے تھانہ میں ایف آئی آر نمبر12/23مورخہ 30 جنوری 2023 کو درج رجسٹر ہوئی جس میں بعض ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔
قانون کی رو سے موت بل سبب کے اسباب وسیع تر ہیں جس میں شاہراہ کی عدم کشادگی بھی شامل ہے ژوب تا کوئٹہ و خضدار و بیلہ و حب تا کراچی سڑک گذشتہ 75 سالوں سے ایک رویہ ہے پورے بلوچستان جو ملک کی کل جغرافیہ کا 47% میں کوئی ایک دو رویہ شاہراہ نہ ہے جس کی وجہ سے کل کے اندوہناک واقع سمیت اس سے قبل ہزاروں جانوں کا قتل ہوا ہے مگر حکمرانوں کا بلوچستان میں دو رویہ سڑک کی تعمیر سے غفلت کے باعث یہ دل خراش سانحہ پیش آیا ہے۔
اس لئے میری درخواست پر ملک کے چیف ایگزیکٹو و وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور وفاقی وزیر پلاننگ کمیشن کی ان منصوبوں کی تکمیل سے عدم توجہی و غفلت ان اموات کی سبب بنی ہے اس لئے ایف آئی آر میں درج دفعات کا جرم کی ذمہ داری یکساں طور متعلقہ نامزد ملزمان پر عائد ہوتی ہے اس لئے ہر دو افراد کے خلاف دعویدار ہوں ان کے خلاف قانون کے مطابق چارہ جوئی کرتے ہوئے ان کو شامل تفتیش کرکے قرار واقعی سزا دینے کے لئے قانون و عدالت کے سامنے جوابدہی کے لئے پیش کیا جائے چونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ایک وقوعہ کی بابت دوسری ایف آئی آر نہیں ہوسکتی تاہم وقوعہ کے بارے مختلف آراء کو شامل کیا جاسکتا ہے لہذا میری درخواست پر کاروائی عمل میں لائے جائے۔