خضدار: (پ ر)
سیو اسٹوڈنٹس فیوچر کے مرکزی ترجمان شفیع بلوچ نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ بلوچستان و خصوصاً خضدار کے تعلیمی اداروں میں آئے روز طلبہ کے لئے مسائل پیدا کئے جاتے ہیں، تعلیمی اداروں کو درسگاہ کی بجائے مسائلستان بنادیا گیا ہے.
انھوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف کئی عرصے سے ایلیمینٹری گرلز کالج خضدار کی طالبات کو ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات کے مطالبے پر ادارہ ہذا کی جانب سے زدوکوب کیا جارہا ہے وہیں سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی خضدار کیمپس کی طالبات کو ادارہ کے اندر اساتذہ و اسٹاف کی جانب سے زبان، شخصی بناوٹ اور دیگر وجوہات کو بنیاد بنا کے زہنی ہراساں کیا جارہا ہے.
باوثوق زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ادارے میں کمرہ جماعت سے باہر بھی مادری زبان بولنے پہ طالبات کا مزاق اڑایا جاتا ہے حتیٰ کہ طالبات کے نقاب، پہناوے اور اٹھنے بیٹھنے پہ بھی اساتذہ اور اسٹاف انکا مزاق اڑا کر اور دیگر ہتھکنڈوں سے انکو زہنی طور پہ حراساں کر رہے ہیں جس کی کسی بھی تعلیمی ادارے میں ہرگز اجازت نہیں.
ترجمان نے کہا کہ ہم تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور اسٹاف کی جانب سے لسانی بنیادوں پہ تعصبانہ رویہ کی شدید مزمت کرتے ہیں، زمہ داران کو چاہئے کہ وہ اداروں کو معیاری بنانے کی جانب رجحان کریں نہ کہ اپنے ہی طلبہ کے لئے تعصبانہ ماحول کو فروغ دیں.
ترقی پذیر ممالک اداروں میں نصاب کو مادری زبان میں پڑھانے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ ہمارے اداروں میں مادری زبان میں تعلیم تو درکنار طلبہ کو کمرہ جماعت سے باہر بھی مادری زبان میں بات کرنے پہ قدغنیں لگائی جارہی ہیں جو کہ ایک افسوسناک عمل ہے جس سے نہ صرف طلبہ ذہنی اذیت کا شکار ہورہے ہیں بلکہ تعلیمی ماحول پہ بھی اس عمل کے برے اثرات مرتب ہونگے.
جدت کے نام پہ یہ عمل تعصب اور طلبہ کی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے. مزید انھوں نے کہا کہ تنظیم پر امید ہے کہ ایس بی کے خضدار کیمپس کی انتظامیہ اپنے اس عمل کو جلد از جلد ترک کردے گی.
تنظیم ضلعی انتظامیہ خضدار، وزیر تعلیم بلوچستان، ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور اعلیٰ حکام سے اپیل کرتی ہے کہ مزکورہ ادارے میں ان عوامل کا نوٹس لے کر زمہ داران کے خلاف کاروائی کریں اور تعلیمی ماحول کو پرامن بنا کر طلبہ کو ذہنی کوفت سے نجات دلائیں تاکہ طلبہ ایک پرامن تعلیمی ماحول میں اپنی علمی سرگرمیاں بحال کرسکیں.
اگر ان واقعات کو علم میں نہیں لایا گیا تو طلبہ شدید احتجاج کرنے کا آئینی حق رکھتے ہیں اور احتجاج کرنے پہ مجبوراً انھیں عمل پیرا ہونا پڑے گا.