یونانی پولیس نے گزشتہ روز وسطی ایتھنز میں سامیت مخالف حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں ایرانی نژاد دو نوجوان پاکستانیوں کو گرفتار کیا ہے۔
اسرائیل نے تہران پر اس سازش کے پیچھے ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔
اسرائیل کے مطابق یہ دشمن ریاست ایران کی جانب سے ‘بیرون ملک اسرائیلی اور یہودی اہداف کے خلاف دہشت گردی کو فروغ دینے کی ایک تازہ ترین کوشش ہے۔‘
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ملکی انٹیلی جنس ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا، ”یونان میں مشتبہ افراد سے متعلق تحقیقات کے بعد موساد نے اس نیٹ ورک کی انٹیلی جنس، اس کے آپریشنل طریقے اور ایران کے ساتھ تعلقات ڈھونڈے میں یونانی حکام کی مدد کی۔‘‘
تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ یونان میں موجود یہ ایرانی سیل ایک وسیع ایرانی نیٹ ورک کا حصہ تھا جو ایران ہی میں تھا، جہاں سے کئی ممالک کے خلاف دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی جاتی تھی۔ یونانی پولیس کے ترجمان کے مطابق کونسٹنٹینا ڈموگلیڈو نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ”اس سیل کا ماسٹر مائینڈ ایک پاکستانی ہے جو یورپ سے باہر رہتا ہے۔‘‘