وفاقی وزیرمنصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات کے پیشِ نظر پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج زرعی شعبہ کو ماحولیاتی تبدیلی کے موافق بناناہے تاکہ غذائی تحفظ اور اقتصادی نمو کے فروغ کو یقینی بنایا جا سکے ، سیلاب متاثرین کی آبادکاری کیلئے حکومت منصوبہ بندی کر رہی ہے ،اس سلسلے میں عالمی برادری تعمیرنو اوربحالی کیکاموں میں پاکستان کی مدد کرے۔
بدھ کو کوپ27اجلاس کے موقع پر پاکستان پویلین میں ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں ،بحالی اور تعمیر نو حکمت عملی کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ایسا بنیادی ڈھانچہ اور ڈیمز تعمیر کر سکتے ہیں جو سیلابوں اور شدید بارشوں کا سامنا کر سکتے ہوں تاہم پاکستان کو اس وقت سب سے بڑا چیلنج موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ زرعی شعبہ کو فروغ دینا ہے کیونکہ موجودہ صورتحال ہماری پیداوار پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے جبکہ تمام اقسام کے بیج اور موجودہ زرعی نظام نئے چیلنجز سے مطابقت نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت شدید گرمی ،سردی یا بارشوں جیسے انتہائی نامساعد موسم کیمطابق تحقیق پر مبنی بیجوں اور دیگر عوامل کو بروئے کار لانے کے لئے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی اب کوئی افسانہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جس سے پاکستان سمیت دنیا کے کروڑوں لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔
احسن اقبال نے بتایا کہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پاکستان میں 30 ارب ڈالر مالیت سے زائد تباہی ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ 33 ملین افراد متاثر ہوئے املاک کو شدید نقصان پہنچا،انفراسٹرکچر اورمواصلات کا نظام درہم برہم ہو گیا، 1700 جانوں کا نقصان ہوا،پسماندہ ترین علاقے متاثر ہوئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے بعد پاکستان میں مقامی اور بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کی معاونت سے قائم نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈی نیشن سنٹر نے بعد ازسیلاب نقصانات کا تخمینہ لگایا تخمینہ کے مطابق 14.9 ارب ڈالر کا براہ راست نقصان پہنچا جبکہ15.2 ارب ڈالر کا نقصان بنیادی ڈھانچے ،فوڈ ،لائیو سٹاک ،آبی وسائل ،صنعتی ،تجارتی اور مالیاتی شعبوں کو ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ 20برسوں میں تعمیر ہونے والے تمام ڈیم بہہ گئے جبکہ سندھ میں ابھی بھی بڑی تعداد میں لوگ سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاری کی تعمیر نو کے لئے آئندہ تین برسوں میں تقریباً 16 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ تعمیر نو میں پاکستان کو مستقبل کی ممکنہ قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کر رہے ہیں، قدرتی آفات سے نمٹنے کے لائحہ عمل کو اضلاع اور مقامی حکومتوں تک پھیلایا جائے گا۔احسن اقبال نے کہا کہ ڈونرز کانفرنس اوائل جنوری 2023 میں منعقد ہونے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی پی کی مد میں بھی سیلابوں سے نمایاں نقصانات ہوئے جبکہ 90لاکھ افرادغربت کا شکار ہوئے، 78 لاکھ افراد کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور 43 لاکھ افراد بے روز گاری کا سامنا کر رہے ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.