تحریر: سنگت زکریا شاہوانی
آج پوری دنیا میڈیا کی گرفت میں ہے. جس نے دنیا کے تمام ممالک کو اچھی طرح سے منسلک کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ میڈیا ایک اہم اور بااثر پیغامات کے ساتھ وسیع سامعین تک پہنچنے، معاشرے پر مضبوط سماجی، ثقافتی اور سیاسی اثر ڈالنے کے ساتھ ساتھ تفریحات کا بھی اہم ذریعہ ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
جس طرح زمانہ قدیم میں پرنٹ میڈیا ہمیشہ کا غلبہ رہا ہے، لیکن ٹیلی ویژن کے ظہور کے بعد ذرائع ابلاغ کا اہم ذریعہ بن گیا ہے، جس طرح اِن دنوں میں رابطے کے مختلف ذرائع ہیں، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ارتقاء کے ساتھ ذرائع ابلاغ کے کردار نے ہماری زندگیوں میں ایک اہم مقام حاصل کر لیا ہے اور اس کا کردار تیزی سے تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔
موجودہ دور میں ہم میڈیا کے بغیر اپنی زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ ماس میڈیا ایک ایسا ذریعہ ہے جو بڑے پیمانے پر مواصلات کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، یعنی کسی شخص یا لوگوں کے ایک گروپ کی طرف سے تخلیق کردہ پیغام ایک ٹرانسمیٹنگ ڈیوائس( transmitting devise ) کے ذریعے ایک بڑے سامعین یا مارکیٹ تک بآسانی پہنچایا جاتا ہے. آج کے مشترکہ معاشرے میں یہ میڈیا ہی ہے جو اپنے صارفین پر خاص طور پر ٹیلی ویژن اور ریڈیو کے ذریعے بہت زیادہ اثر ڈالنے میں کامیاب رہا ہے، اور لوگوں کے ذہنی پرورش، تعلیم ، آگاہی دینے اور ان کی حالت بہتر کرنے کی اعلیٰ صلاحیتوں سے بھی لیس ہے ۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ جو دیکھتے اور مانتے ہیں اس کی پیروی کرنے کا رجحان رکھتے ہیں. اس طرح میڈیا نے صارفیت کو بڑھانے اور عالمی سطح پر قبول شدہ مضامین کے انتخاب میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے. جس طرح آج کے اس دور میں دستیاب معلومات کے کسی بھی ذریعہ سے بچنا درحقیقت ناممکن ہے، یہ تمام معلومات ہمارے چاروں طرف سے لیکر ہی ہمیں مکمل طور پر میڈیا کی گرفت میں لے آتے ہیں اور اسی وجہ سے دنیا سے کٹنا بہت ہی مشکل ہو جاتا ہے۔
اسی طرح میڈیا ایک اہم زریعہ ہے جو لوگوں کو باشعور بنا رہا ہوتا ہے۔ جبکہ میڈیا بھی منفی اثرات معاشرے میں مرتب کررہا ہوتا ہے جس طرح پاس ہونے کے لیے دستیاب اضافی معلومات کے ساتھ بعض اوقات غیر مستند اور غیر متعلقہ معلومات بھی پہنچائی جاتی ہیں جو معاشرے کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں. اس سے صحافت کے اصل جوہر کو بھی نقصان پہنچتا ہے.
جس طرح آج کل ہمارے معاشروں میں کس قدر سیاستدانوں اور دیگر بااثر لوگ اپنے مفادات کے لیے میڈیا کی معلومات اور ذرائع سے ہیرا پھیری کر رہے ہیں۔ اس لیے دستیاب تمام معلومات پر یقین کرنا بھی فائدہ مند نہیں ہوتا، اور ہاں اسی طرح وہ اپنے قوت کے بلبوتے پر مشتمل معاشرے میں صحافیوں کو خرید سے لیکر انہیں سچھ اور حقیقت سے دور اپنی مفاد پرستانہ سیاست کے ہاں انہیں استعمال کرتے ہیں. جبکہ یہ سیسٹم صرف پنجگور میں نہیں باقی اضلاع میں، بلکہ پورے بلوچستان میں میڈیا کی یہیں صورتحال رہی ہے۔
اس کے علاوہ میڈیا کے ذریعے دستیاب بہت زیادہ معلومات لوگوں کو الجھن میں ڈال رہی ہے. لہذا یہ ایک فرد کی اپنی ذمہ داری ہے کہ وہ مطلوبہ اور متعلقہ معلومات تک رسائی کیسے حاصل کرتا ہے اور اسی طرح عوام کو ایک لکیر کھینچنے کی ضرورت ہے جس سے وہ میڈیا کو اپنی زندگیوں پر منفی اثرات نہ ڈالنے دینا ہے۔ میڈیا کے استعمال کرنے والوں کو بھی معاشرے میں اپنے زمہداری بھرپور انداز سے ادا کرنا چاہیے۔ اور لوگوں کی آواز بنے کے ساتھ ساتھ انہیں معاشرے کے ہر شعبے میں صحیح اور سچھی معالومات دینے کے ساتھ ساتھ ان سیاسی جاگیرداروں سے کنارہ کشی کرنی چاہیے، تب ہی معاشرے میں میڈیا کا ایک مثبت بیانیہ لبوں پر گنگناتی سنائی دی گی۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.