برطانوی ملکہ الزبتھ ثانی کی وفات کے بعد کوہ نور ہیرا واپس لانے کا مطالبہ بھارت میں ایک بار پھر زور پکڑ گیا ہے۔
برطانیہ پر طویل ترین حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ ثانی کے آٹھ ستمبر کو انتقال کے فوراً بعد ہی بھارت میں سوشل میڈیا پر ‘کوہ نور‘ ہیرا ملک واپس لانے کا مطالبہ ٹرینڈ کرنے لگا تھا، یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ صارفین کا خیال ہے کہ ‘کوہ نور‘ ہیرا بھارت کو واپس مل جانا چاہیے۔
دنیا کے سب سے بڑے ہیروں میں شمار ہونے والا 105.6 قیراط کا کوہ نور ہیرا 1937 ء میں اس وقت برطانیہ لے جایا گیا تھا جب بھارت پر برطانوی سامراج کی حکومت تھی۔ اسے ملکہ برطانیہ کے تاج میں دیگر تقریباً 2800 ہیروں اور قیمتی پتھروں کے ساتھ جڑا گیا تھا۔ یہ ملکہ الزبتھ ثانی کی موت تک ان کی ملکیت تھا اور فی الحال لندن ٹاور میں رکھا ہوا ہے۔ کہا جارہاہے کہ بادشاہ چارلس سوئم کی تاج پوشی کے موقع پر یہ تاریخی تاج ان کی اہلیہ ملکہ کامیلا کے سر پر رکھا جائے گا۔
بھارت میں ماضی میں بھی مختلف مواقع پر ‘کوہ نور‘ کی واپسی کے مطالبے ہوتے رہے ہیں۔ مہاتما گاندھی کے پوتے سمیت بھارت کی کئی اہم شخصیات برطانیہ سے کئی بار یہ مطالبہ کرچکی ہیں کہ وہ کوہ نور ہیرا بھارت کو واپس کرے۔ سن 1947میں نئی دہلی نے سرکاری طور پر اس کا مطالبہ کیا تھا۔
سن 1997 میں جب ملکہ الزبتھ ثانی بھارت کے دورے پر آئی تھیں تو ان کے دورے کے دوران بھی کوہ نور واپس کرنے کا مطالبہ دہرایا گیا تھا۔
برطانوی حکومت کوہ نور ہیرے کو واپس کرنے کے مطالبے کو مسلسل مسترد کرتی رہی ہے۔
برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون جب سن 2013 میں بھارت آئے تھے تو انہوں نے واضح لفظوں میں کہا تھا کہ برطانیہ لے جایا جانے والا کوہ نور ہیرا واپس نہیں کیا جائے گا۔
کوہ نور ہیرے کی واپسی کے لیے بھارتی عدالتوں سے بھی رجوع کیا جاچکا ہے۔ ایسے ہی ایک کیس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے سن 2019 میں سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرکے کہا تھا کہ کوہ نور ہیرا برطانیہ نے چوری نہیں کیا تھا بلکہ ہندوستان کی مرضی سے سابق نو آبادیاتی حکمرانوں کو دیا گیا تھا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.