لندن:
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن ان دنوں شدید تنقید کی زد میں ہیں جس کی وجہ کووڈ 19 لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر ان کے خلاف جرمانہ عائد کیا جانا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس تنقید سے بچنے کے لیے وہ اپنے اُس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کریں گے جس کے تحت برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والوں کو خصوصی پروازوں کے ذریعے افریقی ملک روانڈا پہنچایا دیا جائے گا اور ان کی درخواستوں پر غور کے دوران انہیں وہیں رکھا جائے گا۔
بورس جانسن نے اپنے اس مجوزہ منصوبے کا اعلان جمعرات 14 اپریل کو ملک کے جنوب مشرقی شہر کینٹ میں اپنے ایک خطاب کے دوران کیا۔ ان کے اس منصوبے کا مقصد برطانیہ کو درپیش غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کے مسئلے سے نمٹنا ہے۔ جانسن کی پارٹی کے بہت سے ارکان کو اس مسئلے پر بہت زیادہ تحفظات ہیں۔ خیال رہے کہ کینٹ ہی وہ علاقہ ہے جہاں گزشتہ برس رودباد انگلستان یا انگلش چینل کو چھوٹی کشتیوں کے ذریعے عبور کرکے سب سے زیادہ تعداد میں سیاسی پناہ کے متلاشی پہنچے تھے۔
برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل روانڈا کے دورے پر روانہ ہوئی ہیں جہاں وہ ایسے تارکین وطن کو رکھنے کے ایک مرکز کے قیام کے منصوبے پر بات چیت کریں گی۔ ٹائمز اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس مرکز کے قیام پر ابتدائی طور پر 120 ملین پاؤنڈز کی رقم خرچ کی جائے گی جو 158 ملین ڈالرز کے برابر بنتے ہیں۔
ایک حکومتی وزیر نے تاہم کہا ہے کہ یہ منصوبہ دراصل اکیلے سفر کرنے والے نوجوانوں کے لیے ہے۔ ویلز کے سیکرٹری خارجہ سیمون ہارٹ نے اسکائی نیوز کو بتایا، ”یہ بنیادی طور پر اقتصادی مقاصد کے لیے ترک وطن کرنے والے مرد افراد کے لیے ہے… خواتین اور بچوں کے حوالے سے مختلف طرح کے مسائل ہیں۔‘‘
گزشتہ برس یورپ کے مرکزی حصے سے 28 ہزار تارکین وطن اور مہاجرین برطانیہ پہنچے تھے۔ کشتیوں کے ذریعے ایسے تارکین وطن کی آمد برطانیہ اور فرانس کے درمیان تناؤ کی ایک وجہ بھی بنی ہوئی ہے، خاص طور پر گزشتہ برس نومبر میں ان 27 تارکین وطن کی موت کے بعد جو ربڑ کی کشتی کے ذریعے رودباد انگلستان کو عبور کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
بورس جانسن کے دفتر کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے خطاب میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث گینگز سے نمٹنے کے منصوبے کا بھی اعلان کریں گے اور ساتھ ہی انگلش چینل میں برطانوی آپریشنز کے بارے میں بھی بتائیں گے۔ وہ اس منصوبے کو برطانوی ووٹرز کے ساتھ کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کو قرار دیں گے۔
Courtesy: DW
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.