امریکی فوج نے داعش خراسان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی ایک فضائی کارروائی کی ہے، جس میں دہشت گردی کے مبینہ منصوبہ ساز کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ وائس آف امریکہ کی محکمہ دفاع کی نامہ نگار کارلا بیب کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان بل اربن نے بتایا ہے کہ کسی پائلٹ کے بغیر کی جانے والی یہ فضائی کارروائی افغانستان کے صوبے ننگرہار میں کی گئی ہے۔
اس سے قبل امریکی وزارت دفاع نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ کابل ایئرپورٹ پر خودکش حملہ ایک شخص نے کیا تھا نہ کہ دو افراد نے جیسا کہ پہلے سمجھا جا رہا تھا۔ جمعرات کو کابل کے ہوائی اڈے کے قریب حملے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں امریکی فوجی اہل کار بھی شامل تھے۔
امریکی فوج کے جنرل ہانک ٹیلر نے پینٹاگان کی میڈیا بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا، “یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ اس طرح کے بہت متحرک نوعیت کے واقعات میں بعض اوقات غلط رپورٹنگ یا کسی اور وجہ سے الجھن پیدا ہو سکتی ہے۔”
داعش خراسان گروپ نے انٹرنیٹ پر ایک بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک میک کینزی نے کہا ہے کہ کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ایک گیٹ کے باہر اور نزدیک واقع ایک ہوٹل کے قریب بم دھماکوں کے بعد فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے حملے کے ذمہ داروں سے انتقام لینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “جن لوگوں نے یہ حملہ کیا اور جو امریکہ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، یہ جان لیں: ہم انہیں معاف نہیں کریں گے۔ ہم تمہارا پیچھا کریں گے اور تمہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔”
Courtesy: VOA URDU
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.