جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے جمعے کے دن کہا کہ تہران حکومت عالمی جوہری ڈیل کی بحالی کی کوششوں کو سنجیدہ نہیں لے رہا۔ انہوں نے کہا کہ سن دو ہزار پندرہ میں طے پانی والی اس تاریخی ڈیل کو بچانے کی کوششوں میں تاخیر سے معاملات مزید الجھ سکتے ہیں۔
ماس نے خبردار کیا کہ اگر ایران اس حوالے سے تاخیر کرتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ مسقتبل میں اس کے پاس اس ڈیل کی بحالی کا آپشن نہ رہے۔
کثیر الاشاعتی مؤقر جرمن ہفت روزہ ڈیئر اشپیگل سے گفتگو میں ماس نے مزید کہا، ”مجھے یہ دیکھ کر بے چینی ہو رہی ہے کہ ایک طرف سے ایران ویانا میں اس حوالے سے بحال ہونے والے مذاکراتی عمل کو مؤخر کر رہا ہے اور دوسری طرف اس ڈیل کے بنیادی نکات سے مزید دوری اختیار کرتا جا رہا ہے۔‘‘
ایران نے اس عالمی جوہری ڈیل کو بچانے کی خاطر اپریل میں مذاکرات کو عمل شروع کیا تھا۔ اس ڈیل کے تحت ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں میں کمی لانا تھی، جس کے بدلے عالمی طاقتوں نے اس پر عائد پابندیوں کو مرحلہ وار کم کرنا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے مطابق اس وقت بال ایران کی کورٹ میں ہے اور امریکا ویانا مذاکرات کی طرف لوٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ ایران پر عائد امریکی پابندیوں کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کے اس ملک کو شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے۔
Courtesy: DW
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.