یہ انتباہ ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب کابل ایئر پورٹ پر افغانستان سے نکلنے کے خواش مند شہریوں کا رش ہے اور ایئر پورٹ کے داخلی راستے پر شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ (داعش) کے حملے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق برطانوی وزارتِ دفاع کی جانب سے اتوار کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صورتِ حال بہت پیچیدہ ہے تاہم وہ اس پر قابو پانے کے لیے پوری کوشش کر رہے ہیں۔
ادھر ایک امریکی اہل کار نے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کو بتایا کہ کابل ایئر پورٹ پر حملے کے خطرے کے پیشِ نظر امریکی فوج محفوظ انخلا کے لیے نئی حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔
اُن کے بقول ایک ممکنہ حل یہ ہے کہ ایئر پورٹ سے باہر مخصوص مقامات پر لوگوں کو جمع کیا جائے اور وہاں سے امریکی فوج سیکیورٹی حصار میں اُنہیں ایئر پورٹ تک لائے۔
ایک امریکی اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر داعش کے حملے کے خطرے سے متعلق مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ خطرات سنجیدہ نوعیت کے ہیں۔
امریکی حکام مقامی طالبان رہنماؤں سے بھی اس بابت بات کر رہے ہیں تاکہ ایئر پورٹ کے قریب طالبان کی چوکیوں سے لوگوں کی آمدورفت آسان بنائی جائے۔
ہفتے کو امریکی حکام کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران 3800 افراد کا کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے انخلا کیا گیا۔
Courtesy: VOA URDU
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.