:تربت
کامریڈ گلزار دوست دو دن ننگے پاؤں سفر کے بعد 50 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے شاپک پہنچ گئے، مات نسیمہ اور سید بی بی کے اصرار اور منت پر بالآخر جوتے پہن کر سفر پر راضی ہوگئے۔انہوں نے تربت سے کوئٹہ تک ننگے پیر لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔
پیر کو ایک وفد نے ،جس میں ڈاکٹر حنیف شریف کی والدہ مات نسیمہ اور بہن سید بی بی کے علاوہ آل پارٹیز کیچ کے کنوینر خان محمد جان، غلام یاسین بلوچ، انجمن تاجران تربت کے صدر حاجی کریم بخش، غلام اعظم دشتی، معروف شخصیت واجہ عبدالصمد بلوچ، بی ایس او کے ضلعی صدر بالاچ طاہر، کریم شمبے، تربت سول سوسائٹی کے جمیل عمر اور میڈیا کے نمائندے شامل تھے۔
انہوں نے شاپک میں جاکر کامریڈ گلزار دوست سے ملاقات کی اور ان سے لانگ مارچ معطل کرنے کی استدعا کی دوسری صورت میں جوتے پہن کر سفر کا مطالبہ کیا تاہم کامریڈ گلزار دوست نے سیاسی رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پیشکش مسترد کردی اور کہا کہ وہ اپنے مطالبات کے حق میں یہ کمٹمنٹ کرچکے ہیں کہ وہ ننگے پاؤں ہی سفر کریں گے اور کوئٹہ میں پاور کوریڈور جاکر احتجاج پر بیٹھ جائیں گے۔
تاہم اس موقع پر قوم دوست شخصیت ڈاکٹر حنیف شریف کی والدہ محترمہ مات نسیمہ اور گھار سید بی بی نے ان سے جوتے پہن کر سفر پر اصرار کیا انکار کی صورت میں مات نسیمہ اور گھار سید بی بی نے ان کے ساتھ ننگے پاؤں لانگ مارچ کا حصہ بننے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ کوئٹہ تک ننگے پاؤں ان کے ساتھ جائیں گے تو کامریڈ گلزار دوست نے بالآخر لاج رکھ کر جوتے پہن لیے اور آئندہ جوتوں کے ساتھ سفر کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ چار مطالبات کے ساتھ کوئٹہ جارہے ہیں جن میں بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں کا خاتمہ، تمام لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی، بلوچستان بھر میں منشیات کا خاتمہ اور انگریزی زمانے کی قانون لینڈ ریکوزیشن ایکٹ 1894 کے تحت بلوچستان اور سندھ میں بلوچوں کی زمینوں پر جبری قبضہ گیری ختم کرنے جیسے مطالبات شامل ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.