امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورے کے بعد چین کی سخت رد عمل کے باوجود، چند مزید امریکی قانون ساز ‘تائیوان کے لیے امریکی حمایت کی توثیق’ کے مقصد سے تائی پے کا دورہ کر رہے ہیں۔
تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے تائی پے کے دورے پر آئے امریکی کانگریس کے پانچ رکنی وفد سے پیر کے روز ملاقا ت کی ہے۔ امریکی کانگریس کا یہ وفدایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے متنازعہ دورے کے 12دن بعد ہی اتوار کو تائی پے پہنچا۔ اس کا مقصد “تائیوان کے لیے امریکی حمایت کی مزید توثیق “بتایا گیا ہے۔
تائیوان کی صدر سائی انگ وین اور وزیر خارجہ جوزف وو نے امریکی ایوان کانگریس کے وفد کو تائیوان آنے کی دعوت دی تھی۔
تائیوان کی وزارت خارجہ نے اس نئے وفد کے دورے کو تائی پے اور واشنگٹن کے درمیان گرم جوش تعلقات کی ایک اور علامت قرار دیا۔ امریکی وفد نے پیر کی صبح تائیوان کی صدر سے بات چیت کے لیے ملاقات کی، تاہم تائیوان کی میڈیا نے اس حوالے سے تفصیلات جاری نہیں کیں۔
اس کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا، ”جیسا کہ چین خطے میں کشیدگی کو بڑھا رہا ہے، امریکی کانگریس نے ایک بار پھر سے تائیوان کا دورہ کرنے کے لیے ایک اہم وفد کا اہتمام کیا ہے۔ اس سے ایک ایسی دوستی کا مظاہرہ کیا گیا ہے جو چین کی دھمکیوں اور دھونس سے خوفزدہ نہیں ہے اور یہ تائیوان کے تئیں امریکہ کی مضبوط حمایت کو اجاگر کرتا ہے۔”
چین تائیوان کو اپنا ہی ایک الگ ہو جانے والا صوبہ سمجھتا ہے اور دو ہفتے قبل جب نینسی پیلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا، تو اس نے اس پر سخت غصے کا اظہار کرنے کے لیے، جزیرے کے آس پاس اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقیں شروع کی تھیں، جو اب بھی جاری ہیں۔