:اسلام آباد
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم ایک تحریک تھی اب اس کی ضرورت باقی نہیں رہی، جب محسوس ہوا کہ دفاعی نظام میں عدم استحکام آرہا ہے تو چیئرمین پی ٹی آئی سے ہاتھ اٹھا لیا گیا، دبئی میں ہونے والے میٹنگ میں پی ڈی ایم کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا۔
گزشتہ دنوں پشاور میں سینئر صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سوال پی ڈی ایم میں موجود ہے کہ مسلم لیگ ن نے اب تک اتحاد میں شامل جماعتوں کو دبئی میں ہونے والی میٹنگ کے حوالے سے اعتماد میں کیوں نہیں لیا۔ دبئی مذاکرات اچانک نہیں بلکہ منصوبہ بندی سے ہوئے اس لیے سب کواعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا۔ پی پی ہمارے اتحاد کا حصہ نہیں اس لیے دبئی مذاکرات کے بارے میں نہیں پوچھ سکتے۔پی ڈی ایم ایک تحریک تھی اب اس کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عام انتخابات وقت پر ہوں گے، جلد مرکز، سندھ اوربلوچستان میں نگران حکومتیں قائم آ جائیں گی ۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنرل فیض حمید نے مجھے ملاقات کے لیے بلایا لیکن میں نہیں گیا، جب میں نہیں گیا تو وہ خود ملاقات کے لیے آگئے، فیض حمید نے ملاقات میں تین باتیں کیں کہ میں اپ کو سینٹ کا رکن اور پھر چیئرمین دیکھنا چاہتا ہوں آپ نے سسٹم کے اندر تبدیلی لانی ہے، میں نے انکار کر دیا اور اس کے بعد اپوزیشن کو تقسیم در تقسیم کر دیا گیا ۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر اعظم شہبازشریف نے مولانا فضل الرحمن سے کل ملاقات کی اور دبئی میں پیپلز پارٹی کے ساتھ مسلم ن کے قائد نوازشریف کے مذاکرات پر مولانا فضل الرحمن کو تحفظات دورکرنے کی یقین دہانی کرادی۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف ، مریم نواز اور دیگر کی دبئی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئر مین آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی ملاقاتوں اور ان میں آئندہ انتخابات سے متعلق ہونے والے مذاکرات پر تحفظات کے اظہار کے بعد مولانا فضل الرحمن اور مولانا اسعد محمود نے وزیر اعظم شہبازشریف سے ملاقات کی۔
ادھرپاکستان کے سابق وزیراعظم نوازشریف نے ناراض مولانا فضل الرحمان کو منانے کا فیصلہ کیا ہے۔اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے مولانا فضل الرحمن کو دبئی مدعو کر لیا ہے۔
نوازشریف ملاقات میں مولانا فضل الرحمن کے تحفظات دور کریں گے اور دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں پر اعتماد میں لیں گے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.