Tuesday, May 14, 2024
BALOCHI        URDU        BRAHUI        ENGLISH
About Us        Contact Us        Privacy Policy

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اتوار کو سڑک کنارے بم دھماکے اور صوبے نیمروز میں افغان فورسز کے فضائی حملے میں 15 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے ہیں۔ 

حکام کے مطابق اتوار کو کابل میں پیش آنے والے ایک واقعے میں وزارت داخلہ کی ‘نیشنل پبلک پروٹیکشن فورس’ کے ترجمان ضیا ودان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں وہ اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ ہلاک ہو گئے۔ 

حکام کے مطابق حملے میں ایک شخص زخمی بھی ہوا ہے۔

افغان صدر اشرف غنی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو واقعے میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ 

اس حملے کی ابھی تک کسی تنظیم کی جانب سے ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔ تاہم افغان صدر نے الزام لگایا ہے کہ اس کارروائی کی منصوبہ بندی طالبان نے کی۔ 

افغان صدر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے تشدد میں اضافہ قیامِ امن کی کوششوں کے منافی ہے۔ اُن کے بقول طالبان کا یہ طرزِ عمل ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے معصوم جانوں کے زیاں اور املاک کو نقصان پہنچانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ 

کابل سمیت افغانستان کے مختلف حصوں میں حالیہ عرصے میں سرکاری حکام، معروف صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

صوبہ نیمروز کے گورنر نے بھی ان فضائی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان ایئر فورس نے طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جن میں 12 شدت پسند مارے گئے۔ گورنر کا کہنا تھا کہ حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ 

خیال رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان پچھلے سال فروری کے آخر میں امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت غیر ملکی افواج کو 2021 کے وسط تک افغانستان سے واپس جانا ہے۔

مذکورہ معاہدے کے بعد کئی ماہ تک افغان حکومت اور طالبان میں قیدیوں کی رہائی پر تنازع رہا۔ بعد ازاں قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل ہوا جس کے اگلے مرحلے میں فریقین کے درمیان بین الافغان مذاکرات شروع ہوئے۔

Source: VOA URDU

Exit mobile version