جیلوں سے آنے والے نوجوانوں کے حوصلے نے ایوانوں میں خوف کی لہر دوڑادی
جب بھی ریاض ملک کا نام سنتا ہوں میرے دل میں آتا ہے کہ اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ہونٹوں تک لیجا کر انکا نام لیکر نیچے نظریں کرکے چوموں، کبھی اسکے نام معاف کیجئے گا ان کے نام کے ساتھ رضی اللہ عنہ بھی لگانے کو دل چاہتا ہے۔ مگر ملک کی جنونی کیفیت دیکھ کر ڈر جاتا ہوں کہ کہیں بلاسفیمی کا الزام نہ لگ جائے حالانکہ رضی اللہ عنہ کا مطلب جس سے اللہ راضی ہو ہوتا ہے۔ فی الحال تو یہی لگتا ہے کہ اگر پاکستان میں اللہ کسی سے راضی ہے تو وہ شخصیت صرف بحریہ ٹاون کے عزت ماّب ریاض ملک ہی نظر اتے ہیں، جن پر برا وقت کبھی نہیں آتا اور اگر آگیا تو انکی پوٹلی کام ٓآجاتی ہے۔
اتنی طاقت والا شخص میں نے اپنی اتنی طویل عمر میں نہیں دیکھا، اور شاید تاریخ نے بھی نہ دیکھا ہو جس کے پاس تلوار ہے نہ توپ اورنہ ہی ایٹمی اسلحہ۔ بس جہاں کھڑا ہوجائے ؎ وہیں سے لائن شروع ہوجاتی ہے؎۔ دنیا میں اور بھی بہت بڑے بڑے مالدار لوگ ہیں، بین البراعظمی ڈرگ مافیا چیفس ہیں، اسلحہ کے بیوپاری ہیں جو کبھی نہ کبھی گرفتار ہوتے رہتے ہیں جیلوں میں جاتے ہیں انہیں اپنی دولت کے ذرائع بتانے پڑتے ہیں، انکم ٹیکس والے چھوڑتے نہیں ہیں مگر مجال ہے کہ ریاض ملکؓ پر ایسا کوئی برا وقت آیا ہو۔ جو طاقت انکے پاس ہے وہ شاید کسی بھی عالمی شخصیت کو نصیب نہیں ہوئی۔
ہمارے ملک میں تو آرمی کا سربراہ سب سے طاقتور ہوتا ہے اس کے بعد چیف جسٹس ہوتا ہے پھر حکومت کے دیگر عہدیدار طاقتور کہلاتے ہیں مگر ہمارے ملک میں آرمی کے سربراہ جنرل باجوہ کو بھی اپنی مدت ملاذمت میں توسیع کیلئے بھی موصوف کی مدد حاصل کرنی پڑتی ہے اور اگر کسی سیاستداں کو پتہ چل جائے کہ کسی کام کے پیچھے ریاض ملکؓ کی شخصیت ہے تو وہ بغیر چوں چراں کے کام کردیتے ہیں۔ ایسی چیزوں کو مثالوں سے ثابت نہیں کیا جاسکتا اسلئے کہ اس میں بڑے بڑے بہادروں کا نام آتا ہے۔ جج حضرات اسکے خلاف مجال ہے کوئی قدم اٹھالیں بلکہ سہولت کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
اب اس طاقتور شخصیت سے بھوکے ننگے اور جنگلی قسم کے سندھی لڑنے جا رہے ہیں (یہ اصطلاح بنگالیوں کیلئے بھی استعمال ہوتی تھی جو اب بحریہ ٹاون کے رہائشی اور وہ عناصر استعمال کررہے ہیں جن سے اب کراچی چھین لیا گیا ہے) جب سندھ کی جملہ آبادی کے نمائندوں نے اعلان کیا کہ وہ بحریہ ٹاون کیخلاف دھرنا دیں گے تو سندھ پولیس اور رینجرز ریاض ملک کے دفاع میں گوٹھوں پر حملہ آور ہوگئی۔ سندھ حکومت کو بھی اپنے محسن کی حمایت میں اترنا پڑا اور اپنے فرائض سے غفلت پر معافی تلافی بھی کرنا پڑی۔ دھرنے سے ایک دن پہلے ہی سپر ہائی وے اور نیشنل ہائی وے پر جگہ جگہ چوکیاں بنا دی گئیں جہاں گاڑیوں اور بسوں کی تلاشیاں جاری رہیں۔ دھرنے والے دن صبح سے ہی لوگوں کی پکڑ دھکڑ شروع ہوگئی تھی جو بڑھ کر لاٹھی چارج تک پہنچ گئیں۔ لیکن بھوکے ننگے سندھی نوجوان تھے کہ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھے، بالآخر دھرنے کی اجازت دی گئی مگر پولیس کا لاٹھی چارج جاری رہا اور اس بات کا پولیس اور انتظامیہ کو انتظاررہا کہ بحریہ ٹاون کے باہر کمرشل ایریا پر کب آتش زنی شروع ہوتی ہے اور پھر ٹاؤن کے سیکیوریٹی اہلکاروں نے سندھ انتظامیہ کی مرادیں پوری کردی گوکہ اتشگیر مادہ دیر سے پہنچا مگر زیادہ تاخیر نہیں ہوئی اور بھوکے ننگے سندھیوں سے خوفزدہ اہلکاروں نے دھاوا بول دیا پھر جو ہوا دینا نے دیکھا۔
آج جیلوں سے سیکڑوں نوجوانوں کو دہشت گردی کی عدالتوں میں پیش کیا گیا انکے حوصلوں اور جذبوں کو دیکھ کر سندھ حکومت اور ریاض ملک کے پالن ہاروں کے ایوانوں میں خوف کا عنصر بڑھ گیا ہے۔ جس طرح پولیس نے تھانوں میں ان پر تشدد کیا اور وہ خون میں لدے پھندے عدالتوں میں پیش ہوئے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اب بحریہ ٹاون اور سندھ گورنمنٹ کو اپنا بوریا بستر لپیٹ لینا چاہئے کیونکہ اب سندھ کے عوام اپنی دھرتی کا ایک انچ بھی کسی باہر کے حملہ آور اور انکے گماشتوں کو دینے کیلئے تیار نہیں۔
بحریہ ٹاون کو پتہ چل گیا کہ اب کے اسکا سامنا کسی آسان دشمن سے واسطہ سے نہیں پڑا اسنے اپنے زر خرید سیاسی شعبدہ بازوں سے مدد لینا شروع کردیا اب ایم کیو ایم پاکستان کے دھڑے میدان میں آگئے اور انہوں نے لسانی کارڈ کھیلنا شروع کردیا، شاید آپ عنقریب دیکھیں گے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے غنڈے کراچی میں رہائش پذیر سندھیوں پر حملے کرکے بحریہ ٹاون کے ایشو سے توجہ ہٹائین اسی لئے ایم کیو ایم کے کچھ رہنمائوں کی پھرتی کے ساتھ بریت ہوئی ہے اور اس میں ریاض ملک کا براہ راست ہاتھ ہے تاکہ ان زر خریدوں کو استعمال کیا جاسکے۔ ریاض ملک نے اب نجی ٹیلی ویژن چینلز پر دس دس منٹ کے اشتہارات چلانے شروع کردئیے۔
لیکن اب پہلی دفعہ بحریہ ٹاون کی شکست اسکا مقدر لگتا ہے کیونکہ جنہوں نے سرمایہ کاری کی ہے وہ بھاگنے کی سوچ رہے ہیں انہیں پتہ ہے کہ سندھ میں اب وقفے وقفے سے بحریہ ٹاون کے خلاف مظاہرے ہوں گے اسی طرح جم غفیر ہر پروجیکٹ کیخلاف جمع ہوتا رہے گا۔ انہیں خوف ہے کہ کراچی سمیت سندھ سے مختلف زبانیں خاص کر اردو زبان بولنے والے بھی شامل ہوگئے ہیں جو پورے سندھ میں بحریہ کیلئے وبال جان بن سکتے ہیں۔ ریاض ملک اور اسکے لے پالک کچھ بھی کرلیں اب سندھ اس کے لئے جہنم بن جائے گا۔ صرف ایک مسئلہ ہے کہ قیادت اور سرگرم عناصر پوری صورت حال پر گہری نظریں رکھے تاکہ چھوٹے موٹے جو بھی اختلافات ہوں انکو باہمی مشاورت سے حل کریں اور اس پر بھی نظر رکھیں کہ ریاض ملک دولت کا استعمال نہ کرسکے۔
مصنف انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کونسل – ہانگ کانگ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں. ان سے درج ذیل ای میل پر رابطہ کیا جا سکتا ہے:
baseernaveed@gmail.com