بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کے مرکزی ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تعلیم کسی بھی سماج کو تبدیل کرنے کیلئے سب سے موثر ہتھیار ہے مگر بدقسمتی سے بلوچ طلباء تعلیم کی جستجو میں آئے روز اذیتوں سے گزر رہے ہیں. سہیل اور فیصل بلوچ کو لاپتہ کرنا کوئی پہلا واقعہ نہیں اس سے بیشتر بھی مختلف تعلیمی اداروں سے بلوچ اسٹوڈنٹس کو لاپتہ کیا جاتا رہا ہے
سہیل احمد ولد رفیق احمد یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں بیچلرز کے فائنل سیمسٹر کے اسٹوڈنس ہیں جبکہ فیصل بلوچ تربت یونیورسٹی میں بی ایڈ کے سٹوڈنٹ ہیں سہیل احمد اور فیصل بلوچ کو ٣١ مارچ کو ضلع کیچ
کے علاقے شہرک سے اس وقت جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جب وہ گھر سے شکار کیلئے نکلے تھے کئی دن گزرنے کے باوجود انکی بازیابی عمل میں نہیں لائی گئی۔.
واضح رہے کہ بلوچستان پورے ملک میں شرح خواندگی کے لحاظ سے سب سے پیچھے ہے اور نظامِ تعلیم کی صورتحال انتہائی ابتر ہے بلوچ طلباء کو یوں لاپتہ کرنا تعلیم دوست حلقوں کیلئے باعثِ اضطراب ہے اس سے نا صرف تعلیم کیلئے دوسرے صوبوں میں جانے والے طلباء میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے بلکہ طلباء و طالبات کے والدین بھی شدید اضطراب کی کیفیت میں ہیں.
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان تمام انسان دوست,تعلیم دوست حلقوں سے اپیل کرتی ہے کہ سہیل بلوچ اور فیصل بلوچ کی بازیابی کیلئے آواز اٹھائیں اورحکومت وقت سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ تمام لاپتہ طلباء کو بازیاب کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں