خضدار:
بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر تعلیم نے اعلان کیا تھا کہ تمام تعلیمی ادارے یکم فروری سے کھول دیئے جائیں گے لیکن اس اعلان کے باوجود انجینرینگ یونیورسٹی آف خضدار بند رہا اور تدریسی سرگرمیوں کا آغاز نہیں ہو پایا.
طلباء کے مطابق حکومتی اعلان کو مدنظر رکھتے ہوئے کے طلباء یونیورسٹی پہنچے البتہ دور دراز سے آنے والے طالب علموں کو درپیش مشکلات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے جسکی وجہ سے طلباء سخت سردی میں یونیورسٹی ہاسٹل کے باہر رات گزارنے پر مجبور ہیں جو انتہائی تشویشناک ہے اور طلباء کی صحت اور تحفظ کو لیکر انتظامیہ کی لاپرواہی کو ظاہر کرتی ہے.
بیان کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ 15 فروری سے امتحانات لینے کا اعلان کرچکا ہے اور امتحانات کی تیاری کےلیے آج جب طالبعلم یونیورسٹی پہنچے تو ہاسٹلز کو بند پایا جس کی وجہ سے طلباء یونیورسٹی ہاسٹل کے باہر رات گزارنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ دوسری جانب طلباء کے لئے ہوسٹل کا انتظام کرنے کی بجائے انتظامیہ طلباء کو دھونس دھمکیوں اور بزور طاقت منتشر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انتظامیہ کی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے طلباء کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی مسلسل دھونس اور دھمکی آمیز رویہ بلوچستان میں تعلیم دشمنی کو پروان چڑھانے کی ایک دانستہ کوشش ہے.