بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل وفاقی یونیورسٹی کراچی کے ترجمان نے حفیظ بلوچ کو منظر عام پر لانے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے بےبنیاد اور من گھڑت الزامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ بلوچ کو خضدار کے ایک نجی سائنس اکیڈمی سے تمام طلباء اور اساتذہ کے سامنے جبری طور پر پر لاپتہ کیا گیا اور انہیں ڈیرہ مراد جمالی میں منظر عام پر لانے کے بعد ان پر جھوٹے الزامات دائر کیا گیا ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ایک ایم فل اسکالر کو دوران کلاس طلباء کے سامنے جبری طور پر گمشدہ کرنا اس سے قلم و کتاب چھین کر اسے زندان میں قید کرنا اور ہتھکڑیوں میں جکڑنا اس بات کو واضح کرتی ہے کہ تعلیم پر قدغن لگا کر بلوچ سے تعلیم و شعور چھینا جارہا ہے ۔
ترجمان نے انسانی حقوق کے اداروں کی کردار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ بلوچ پر جھوٹے الزامات عائد کرنا انسانی حقوق کی پامالی ہے، بلوچ سے جینے کا حق اور پڑھنے کا حق چھینا جارہا ہے اس غیر انسانی فعل کے خلاف تمام انسانی حقوق کے ادارے اپنا کردار ادا کریں۔