بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں “بلوچ لٹریسی کمپئین” کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اکثریت بلوچ علاقوں میں تعلیمی زبوں حالی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس تعلیمی مہم کا آغاز کیا جا ئے گا۔
ترجمان نے کہا مذکورہ مہم کا مقصد بلوچ قوم کی شرح خواندگی میں اضافے اور بلوچستان سمیت ملک بھر کے بلوچ علاقوں میں بنیادی تعلیمی سہولیات کی فراہمی اور بنیادی تعلیمی مسائل کے حل کیلئے آگاہی مہم چلانے کے ساتھ ساتھ عملی بنیادوں پر جدوجہد کرنا ہے ۔اسکے علاوہ اکثریت بلوچ علاقہ جات میں موجود بنیادی تعلیمی ادارے اسکولوں ،کالجوں سے لیکر اعلیٰ تعلیمی اداروں کی فعالیت اور بہتری کیلیے منظم طریقے سے جدوجہد کرنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تعلیم ہرفرد کا بنیادی حق ہے۔ آج کے اِس جدید دور میں تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ ،کسی بھی قوم کے آگے بڑھنے اور ترقی کے لیے تعلیم انتہائی ضروری عمل ہے۔حالانکہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی مسلسل ملک میں بلوچ اسٹوڈنٹس کے بنیادی تعلیمی حقوق ،سہولیات کی فراہمی اور تعلیمی مسائل کے حل کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔تنظیم کی جانب سے 2018 کو پہلے مرحلے میں ” بلوچستان کتاب کاروان ” کے نام سے ایک مہم کا آغاز کیا گیا جس میں مختلف جگہوں پر کتب بینی کو پروان چڑھانے کیلئے بک فیئرز کامیابی کے ساتھ منعقد کیئے گئے۔اسکے علاوہ دوسرے مرحلے میں 2019 کو” بک ڈونیشن کیمپ” کے نام سے ایک مہم کا آغاز کیا گیا جو کہ مختلف علاقوں میں کامیابی کے ساتھ منعقد کئے گئے۔جس کا مقصد بلوچستان میں غیر فعال لائبریریوں کی فعالیت کیلئے جدوجہد کرنا ۔اسی تسلسل کے ساتھ تنظیم ملک میں تعلیمی انقلاب کیلئے تیسرے مرحلے میں ” بلوچ لٹریسی کمپئین” کا آغاز کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا ایک حالیہ سروے کے مطابق بلوچستان کی پچاس فیصد سے زائد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے جس کی وجہ سے بیشتر افراد اپنے بچوں کو بنیادی تعلیم دینے سے قاصر ہیں۔اس سروے کے مطابق بلوچستان بھر میں 2.3 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ چتھیس فیصد( 36 ٪) اسکول پانی کی سہولت سے محروم ہیں، چھپن فیصد (56٪) اسکولز میں بجلی کی سہولت نہیں اور پچیس فیصد (25٪)اسکولز کھنڈرات کے منظر پیش کررہے ہیں، ایک لاکھ پچاس ہزار اساتذہ کا ریکارڈز موجود نہیں اور تین لاکھ سے زائد جعلی طلباء کے ریجسٹریشن موجود ہیں۔
اس کے علاوہ ملک کے دیگر بلوچ علاقوں میں مثلا ڈیرہ غازیخان،راجن پور،جیکب آباد، کراچی کے بلوچ اکثریت علاقوں اور اسکے علاوہ بلوچستان کے مختلف بلوچ علاقوں میں تعلیم زبوں حالی کا شکار ہیں۔حالانکہ ان علاقوں کو بنیادی تعلیمی سہولیات کے حوالے سے محروم رکھا گیا ہے۔جس کی وجہ سے بلوچ قوم میں شرح خواندگی نہایت ہی کم ہے۔گورنمنٹ اور بلوچستان حکومت کی طرف سے ان علاقوں کو بالکل نظر انداز کیا گیاہے۔اگرچہ ،پرائمری اسکولز سے لے کرکالجز تک تعلیمی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔بلوچ قوم کی تعلیمی شرح کو معلوم کرنے اور بلوچ قوم کی شرح خواندگی کو بڑھانے کے لیے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے ” بلوچ لٹریسی کمپئین” کے نام سے ایک منظم مہم چلایا جائے گا۔
مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان کے آخر میں “بلوچ لٹریسی کمپئین” کے پروگرامز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ خواندگی مہم دو حصوں پر مشتمل ہوگا۔ کمپین کا پہلا حصہ ‘اسکول مہم’ پر مشتمل ہوگا۔ جس میں پرائمری سے لے کر ہائی اسکولز کی فعالیت کیلیے ایک منظم آگاہی مہم چلایا جائے گا اور اسے مؤثر بنانے کے لیے عملی طور پر جدوجہد کی جائے گی۔ کمپین کے دوسرے حصے میں کالجز اور یونیورسٹیز کے مسائل پر ایک منظم آگاہی مہم چلایا جائے گا۔ خواندگی مہم” کسی بھی غیر ترقی یافتہ اور مظلوم قوم میں خواندگی یا تعلیم کے شرح کو بڑھانے کیلیے ایک شعوری عمل ہے۔ جس کے ذریعے لوگوں کے اندر بنیادی تعلیم کے حصول کے لیے شوق،تجسس و آگاہی پیدا کرنا اور حکومت کو تعلیم کے مواقع پیدا کرنے اور ان تعلیمی بنیادی مسائل کے حل کے لیے منظم انداز سے اپنا پیغام پہنچانا تاکہ بلوچ عوام، طلباءو طالبات،اساتذہ، سیاسی و سماجی کارکنان، تعلیمی و سماجی اداروں سے درخواست ہے کہ وہ اس کمپئین کو کامیاب بنانے کےلیے تنظیم کا ساتھ دیں اور مہم کا حصہ بنیں۔