Tuesday, May 14, 2024
BALOCHI        URDU        BRAHUI        ENGLISH
About Us        Contact Us        Privacy Policy

اتوار کے روز جرمن اخبار زوڈ ڈوئچے سائٹنگ اور نشریاتی ادارے این ڈی آر اور ڈبلیو ڈی آر کے علاوہ فرانسیسی اخبار لے موند، سویڈش اخبار ایکپریسن اور سکینڈین نیوین نشریاتی اداروں ڈی آر (ڈنمارک)، این آر کے (ناروے) اور ایس وی ٹی (سویڈن) نے ایک مشترکہ تحقیق کی بنیاد مبینہ طور پر روسی خفیہ اداروں کے لیک ہونے والی دستاویزات ہیں۔

یہ دستاویزات ڈوسیئر سینٹر کو فراہم کیے گئے تھے۔ یہ تحقیقی تنظیم پوٹن کے ایک ناقد میخائل خودورکووسکی چلاتے ہیں۔ ان دستاویزات کے اصل ہونے سے متعلق اب تک آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے، تاہم ان دستاویزات میں موجود معلومات میں یوکرین مخالف مظاہروں سے متعلق اہم اشارے موجود ہیں۔

یورپی صحافتی اداروں کی رپورٹ کے مطابق یورپ بھر میں مظاہرے متعقد کروانے کے درپردہ یہ سوچ کارفرما ہے کہ یوکرین سے متعلق یورپی شہریوں میں نفرت کے جذبات ابھارے جائیں اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کو مزید مشکل بنایا جائے۔

یورپی شہروں میں جعلی ترک مخالف مظاہرے

ان سٹریٹیجی دستاویزات کے مطابق ماسکو حکومت نے روسی ایجنٹوں کے ذریعے مختلف یورپی شہروں میں جعلی مظاہروں کے انعقاد کی ہدایات دیں۔ کہا گیا ہے کہ یورپی شہروں میں ان جعلی ترک مخالف مظاہرے منعقد کروا کر یہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی کہ یوکرینی ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے مخالف ہیں جب کہ اس طرح یورپ میں وسیع سطح پر اسلام مخالف جذبات کی موجودگی کا ڈھونگ رچایا گیا۔

مارچ میں پیرس میں مبینہ طور پر یوکرینی برادری کا مظاہرہ ظاہر کر کے ایردوآن کو ہٹلر کے بہ طور پیش کیا گیا جب کہ فروری میں ترکی میں تباہ کن زلزلے میں ہلاک شدگان کا مذاق اڑایا گیا۔

یورپی اداروں کے مطابق روسی ایجنٹس مختلف یورپی شہروں میں دیگر موضوعات مثلاﹰ  نرسنگ شارٹیج، پینشن اصلاحات اور ماحولیاتی تبدیلیوں پر ہونے والے مظاہروں کو بھی ہائی جیک کر کے وہاں یوکرین کے خلاف جذبات ابھارنے والے موضوعات شامل کرنے میں مصروف رہے۔

دیگر مظاہرے بھی ہائی جیک

مبینہ روسی خفیہ دستاویزات کے مطابق اس پوری کارروائی کا مقصد پیرس، دی ہیگ، برسلز اور فرینکفرٹ سمیت مختلف شہروں کو ہدف بنانا اور انٹرنیٹ کے لیے پروپیگنڈا مواد پیدا کرنا تھا۔ ان فیک مظاہروں کی تصاویر سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی گئیں جن کے ذریعے مغربی یورپی ممالک میں عام شہروں میں یوکرین سے متعلق نفرت کے جذبات دکھانے کی کوشش کی گئی۔

بشکریہ ڈی ڈبلیو

Exit mobile version