امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روس نے چین سے معاشی اور فوجی مدد فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔ روس چینی فوجی آلات کو یوکرین پر کیے جانے والے حملوں میں استعمال کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔
روس کی چین سے امداد فراہم کرنے کی درخواست کی مناسبت سے وائٹ ہاؤس نے چین کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے روس کو پابندیوں سے بچنے کے لیے مدد فراہم کی تو اسے بھی شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ چین کی جانب سے ابھی تک روسی درخواست اور امریکی انتباہ پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
پیر چودہ مارچ کو اطالوی دارالحکومت روم میں امریکی و چینی سفارت کاروں کی ایک اہم ملاقات ہونے والی ہے۔
ذرائع کے مطابق ماسکو نے مغربی حکومتوں کی سخت پابندیوں کے تناظر میں بھی چینی حکومت سے براہِ راست امداد طلب کی ہے۔
ایک امریکی اہلکار نے شناخت مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کی امداد کی یہ درخواست حالیہ ایام میں روس کی جانب سے کی گئی ہے۔ اس درخواست میں چینی فوجی آلات بھی طلب کیے گئے ہیں تا کہ ماسکو یوکرین میں اپنی جاری جنگی مہم کو مزید تقویت دے سکے۔
اس مناسبت سے جب امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں چینی سفارت خانے سے رابطہ کیا گیا تو وہاں کی ترجمان کیو پینگیُو نے صاف صاف جواب دیا کہ انہوں نے ایسا کچھ نہیں سنا ہے۔ چینی سفارت خانے کی ترجمان نے مزید کہا کہ ان کا ملک یوکرین کی جنگ سے پریشان ہے اور اس کوشش میں ہے کہ اس کا دائرہ مزید وسعت اختیار نہ کرے۔
امریکی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کے دفتر کی ترجمان ایمیلی ہورن نے بتایا کہ امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان اور اعلیٰ چینی سفارت کار یانگ جیائچی پیر چودہ مارچ کی ملاقات میں دونوں ممالک کے مسابقتی عمل کے موضوع پر گفتگو کریں گے۔
قبل ازیں نیوز چینل سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان کا کہنا تھا کہ چین کو سرکاری اور نجی طور پر مطلع کر دیا گیا ہے کہ ایسا کرنے کے شدید نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ اس انٹرویو میں جیک سولیوان نے یہ بھی کہا کہ وہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ روس کی امداد جاری رکھنے کے سخت نتائج کسی بھی ملک کو برداشت کرنا پڑیں گے۔
Courtesy: DW