Tuesday, May 14, 2024
BALOCHI        URDU        BRAHUI        ENGLISH
About Us        Contact Us        Privacy Policy

ماہرین کو خدشہ ہے کہ دنیا میں اس وقت بولی جانے والی کم ازکم 1500 زبانیں ایسی ہیں جو اس صدی کے آخر تک ختم ہو جائیں گی۔

ماہرین کے مطابق جن زبانوں کے مٹنے کا خطرہ ہے، وہ بالعموم بول چال کی زبانیں ہیں اور ان کا کوئی رسم الخط نہیں ہے۔ ان کے بولنے والے بہت کم رہ گئے ہیں اور ان کی اولادیں اپنی مادری زبان پر مروجہ زبانوں کو ترجیح دیتی ہیں۔

اس وقت سارے دنیا بھر میں بولی جانے والی زبانوں کی صحیح تعداد کسی کو بھی معلوم نہیں ہے، مگر ماہرین کے مطابق، باقاعدہ تسلیم شدہ زبانوں کی تعداد 7000 کے لگ بھگ ہے، جن میں سے ڈیڑھ ہزار زبانیں اپنے خاتمے کی جانب بڑھ رہی ہیں۔

آسٹریلیا میں زبانوں کے ماہرین کی قیادت میں ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج حیاتیات اور ارتقا سے متعلق سائنسی جریدے ‘نیچر ایکولوجی اینڈ ایولوشن’ میں 17دسمبر 2021 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔

وہ عوامل کیا ہیں جس کی وجہ سے یہ زبانیں خطرے میں ہیں؟

آسٹریلوی محققین کا کہنا کہ دنیا میں جیسے جیسے سڑکوں کا جال وسیع ہو رہا ہے اور شہر دور افتادہ علاقوں سے جڑتے جا رہے ہیں، شہروں میں بولی جانے والی ترقی یافتہ زبانیں،مثال کے طور پر انگریزی وغیرہ، دیہی علاقوں کی مقامی زبانوں پرحاوی ہوتی جا رہی ہیں، جس سے مقامی زبانوں کے پنپنے کی راہیں مسدود ہو رہی ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ مقامی زبانوں کے مٹنے کے خطرے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ تعلیمی اداروں میں دو زبانوں میں تعلیم دینے کا سلسلہ ترک کیا جا رہا ہے اور صرف ترقی یافتہ زبانوں کو ہی اہمیت دی جا رہی ہے،جس کا نقصان چھوٹی آبادیوں میں بولی جانے والی زبانوں کو پہنچ رہا ہے۔

آسٹریلیا کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقامی زبانوں اور بولیوں کو نقصان پہنچانے میں آسٹریلیا کا ریکارڈ سب سے خراب ہے اور اس ملک کی مقامی بولیوں کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔

یورپ کی نوآبادی بننے کے دور سے پہلے آسٹریلیا میں 250 زبانیں بولی جاتی تھیں، جن کی تعداد گھٹ کر اب محض 40 رہ گئی ہے اور ان میں سے صرف ایک درجن مقامی زبانیں بچوں کو پڑھائی جا رہی ہیں۔

اس تحقیق میں شامل آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ کے پروفیسر فیلیسیٹی میکنز کہتے ہیں کہ علاقائی زبانوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ نوآبادیات اور عالمگیریت کا ایک جاری عمل ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہے کہ کوئی سی بھی زبان بولنے والی کمیونٹی کی اپنی ایک تاریخ اور تجربات و مشاہدات ہیں۔ اور دنیا میں بہت سی جگہوں پر، جن میں آسٹریلیا بھی شامل ہے، نوآبادیاتی نظام کی بے رحمانہ پالیسیوں کے ذریعے، جنہیں زبانوں کو دبانے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا، مقامی زبانوں کو خاموش کرایا جاتا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم آسٹریلیا کو سامنے رکھیں تو یہاں لوگوں کو اپنی مقامی زبان بولنے پر سزائیں دیں گئیں اور ان کے لیے یہ تجربات حقیقتاً تکلیف دہ تھے، جن کے اثرات مقامی آبادیوں کی زبانوں کی صلاحیت پر منتقل ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک ایسے وقت میں، جب کہ اقوام متحدہ کا تعلیم، سائنس اور ثقافت سے متعلق ادارہ یونیسکو، 2022 سے مقامی زبانوں کا عشرہ منانے کی تیاری کر رہا ہے۔ یہ اس بات کی بھی یقین دہانی ہے کہ مٹنے کے خطرے سے دوچار زبانوں کو بچانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔


Discover more from Balochistan Affairs

Subscribe to get the latest posts to your email.

Discover more from Balochistan Affairs

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Exit mobile version