اسٹوڈنٹس الائنس تربت اور تربت یونیورسٹی انتظامیہ کے درمیان کامیاب مزاکرات کے بعد چھ دنون سے جاری دھرنا مارچ تک موخر کردیا گیا۔ تربت یونیورسٹی کے ایک وفد نے پیر کی شام ڈاکٹر حنیف الرحمن کی سربراہی میں اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تربت کی جانب سے فیسوں میں اضافہ کے خلاف یونیورسٹی کی مین گیٹ پر لگائے گئے۔
احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا جہاں وفد نے طلبہ سے ان کے مسائل سنے اور مارچ کو اکیڈمک کونسل کی اجلاس میں فیسوں میں اضافہ کا فیصلہ واپس لینے، طلبہ سے چار اقساط میں فیسوں کی وصولی، ہاسٹل قوانین میں نرمی اور طلبہ کو ٹرانسپورٹ و ہاسٹل کی سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی جبکہ مزاکرات کی نیوز یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر شائع کرنے کا اعلان بھی کیا۔
طلبہ نے اس یقین دہانی کے بعد ویب سائٹ پر نیوز شائع ہوتے ہی احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرکے احتجاج مارچ کو یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کے اجلاس تک موخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے چھ دنوں سے جاری کیمپ ختم کردیا۔ وفد میں یونیورسٹی کی طرف سے لیکچرر جمیل احمد بادینی، میڈم رقیہ، ڈاکٹر یاسین دشتی و دیگر شامل تھے۔ اس سے قبل اپنے مطالبات کے حق میں پیر کی صبح اسٹوڈنٹس کونسل تربت نے یونیورسٹی کے اندر ریلی نکالی اور ایڈمن بلاک کے سامنے مظاہرہ کیا۔ اسٹوڈنٹس الائنس کے اتحاد میں بی ایس او پجار، بی ایس او ،بساک شامل تھے جبکہ تربت سول سوسائٹی نے احتجاج کی حمایت کی تھی تربت سول سوسائٹی کے کنوینر کامریڈ گلزار دوست چھ دنون سے مسلسل طلبہ کے ساتھ احتجاجی کیمپ میں موجود رہے۔