کیچ:
آل پارٹیز کیچ کا اجلاس سابقہ کنوینر اور نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر مشکور انور ایڈوکیٹ کی صدارت میں نیشنل پارٹی کے ضلعی سییکرٹریٹ تربت میں منعقد ہوا جس میں ہوشاپ سے سی ٹی ڈی اور دیگر حسّاس اداروں کی کارروائی میں خاتون نورجان کی جبری حراست اور ان کے خلاف الزامات کا جائزہ لے کر خواتین کی گمشدگی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ان کی مذمت اور آئندہ ایسے واقعات سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل پارٹی کے ضلعی جنرل سیکرٹری فضل کریم، جے یو آئی کے صوبائی امیر خالد ولید سیفی، ضلعی نائب امیر مولانا عبدالحفیظ مینگل، بی این پی کی مرکزی کمیٹی کے رکن باہڑ جمیل دشتی، تحصیل دشت کے صدر عبدالواحد دشتی، پی این پی عوامی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری خان محمد جان، جماعت اسلامی کے سابقہ ضلعی امیر غلام اعظم دشتی، عبدالغفور کٹور و دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں سیاسی رہنماؤں نے ہوشاپ سے نورجان اور فضل کریم کی جبری گمشدگی پر ڈیلی ایگل کیچ کے ساتھ تشویش کا اظہار کیا اور اسے بلوچ روایات اور ننگ و ناموس پر حملہ کہتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی، رہنماؤں نے کہا کہ عورتوں پر محض الزام لگا کر ان کو جبری حراست میں لینے سے حالات مذید ابتر اور خراب صورت اختیار کریں گے، کیوں کہ بلوچ روایات میں عورتوں کے معاملے میں سماجی اقدار اور معاشرتی روایات سخت ہیں، سیکیورٹی فورسز کو ان. کا ادراک نہیں ہے یا وہ جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں تاکہ بلوچستان میں جاری شورش اور زیادہ سنگین نتائج کے ساتھ سامنے آئے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی زیادتیوں کے خلاف پورا بلوچستان پہلے ہی سوختہ ہے، طالب علموں کی جبری گمشدگی سے لے کر سیاسی کارکنوں کی مسخ لاشوں تک سیاسی ماحول کو جمود کا شکار بنایا گیا جس سے جمہوری سیاسی قوتوں کے لیے پر امن جدوجہد کی راہیں مسدود ہوئیں اب عورتوں کی اغوا نما گرفتاری کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے اس کے نتائج پہلے سے سوختہ زدہ بلوچ سماج میں انتہائی بھیانک شکل میں نکلیں گے، انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ہوشاپ جاکر دھرنا کے شرکاء سے یکجہتی کریں گے اور اس کے بعد کمشنر مکران اور آئی جی ایف سی کے ساتھ ملاقات کرکے ان کو نورجان کی رہائی اور آئندہ عورتوں کی گرفتاری کے معاملے میں باز رہنے اور ان سے ممکنہ عیر سیاسی نتائج کے بارے آگاہی فراہم کریں گے۔