کوئٹہ:
کوئٹہ سمیت بلو چستان کے مختلف علاقوں میں خون جما دینے والی سر دی کی لہر بر قرار، کوئٹہ میں درجہ حرارت منفی 8 زیارت میں منفی 15 اور قلات میں منفی 11تک گر گیا،یخ بستہ موسم کی وجہ سے سڑکوں،گلیوں میں کھڑا پانی جم گیا جبکہ گھروں اور دفاتر میں پانی کی ٹنکیوں اور نلکوں کا پانی بھی جم گیا، گیس پریشر میں کمی اور بجلی کی غیر اعلانیہ اضا فی لوڈ شیڈنگ سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے۔
ضلع انتظامیہ چاغی نے شدید سردی کی وجہ سے ضلع بھر میں 16 جنوری تک تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق حالیہ بارش اور برفباری کے بعد وادی کوئٹہ،زیارت، قلات،پنجگور،نوشکی، نوکنڈی، دالبندین اور تربت سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقے شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں ان علاقوں میں یخ بستہ ہوائیں چلنے سے درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کئی درجے نیچے گر گیا ہے،صوبے کے گرم ترین علاقوں میں بھی موسم شدید سرد ہو گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق وادی کوئٹہ میں جمعہ کو کم سے کم درجہ حرارت منفی 8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ شہر کے مضافاتی علاقوں میں کم سے کم درجہ حرارت اس سے بھی کم محسوس کیا جا رہا ہے۔
کوئٹہ کے نواحی تفریحی مقامات ہنہ اور اوڑک میں سردی کی شدت زیادہ محسوس کی جا رہی ہے جبکہ وادی کوئٹہ میں یخ بستہ موسم کی وجہ سے سڑکوں اور گلیوں کی نالیوں میں جمع پانی برف بن گیا جبکہ سڑک کنارے کھڑے پانی کی چھینٹوں سے پودوں اور جھاڑیوں پر برف کی قلفیاں جم گئیں۔
یہی صورتحال گھروں اور دفاتر میں پانی کی ٹنکیوں اور پائپ لائنوں کی بھی رہی جہاں پانی برف بن گیا ہے۔
دوسری جانب وادی زیارت میں جمعہ کو رواں موسم سرما کا سرد ترین دن رہاجہاں کم سے کم درجہ حرارت منفی 15 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
زیارت کے مضافاتی علاقوں خرو راری بابا، سنڈیمن تنگی اور ملحقہ علاقوں میں اس سے بھی زیادہ سردی ہے، اس سے قبل گزشتہ روز وادی زیارت میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 12 اور 3 جنوری کو منفی 11 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
قلات میں بھی جاری سردیوں کا جمعہ کو سرد ترین دن تھاجہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے 11 درجے نیچے ریکارڈ کیا گیا۔ شہر میں خون جما دینے والی سردی کا راج ہے شدید سردی کی وجہ سے کاروبار ز ندگی بری طرح مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
محکمہ موسمیات قلات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران قلات میں کم سے درجہ حرارت منفی گیارہ 11 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے اور سردی کا یہ سلسلہ اگلے چند روز تک جاری رہنے کا امکان ہے دوسری جانب شدید سردی میں سوئی گیس مکمل طور پر بند ہو نے بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور سوختنی لکڑی ناپید ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
دالبندین، نوکنڈی، تفتان،سمیت چاغی کے سرحدی اور میدانی علاقوں میں شدید سردی کی لہر سے کاروبار معمولات زندگی متاثر سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر رہا کاروباری مراکز بھی شدید سردی کی وجہ سے بند رہے سوختنی لکڑی اور ایل پی جی گیس کی مانگ میں بے تحاشہ اضافہ موسمیات کے مطابق گرد آلود ہوا چلنے کی وجہ سے سردی کی شدت میں مزید ایک دوروز تک جاری رہنے کا امکان ہے دریں اثناء ضلع انتظامیہ نے شدید سردی کی وجہ سے16 جنوری تک تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کردیا تاکہ طلباء اور طالبات سردی تشویش لہر کی سے گھروں میں محفوظ رہے۔ ادھر تربت اور نواحی علاقوں میں گوریچ (انتہائی سرد ہوا) نے ڈیرہ جمالیا جس سے لوگ سردی کے باعث گھروں میں محصور ہوگئے ہیں۔
سردی کے سبب ہوشاپ، بلیدہ اور دشت کے علاوہ ضلع کیچ کے مختلف علاقوں میں پانی جمنے کی اطلاعات ہیں واضح رہے کہ کیچ کا شمار پاکستان کے سب سے گرم ترین علاقوں میں کیا جاتا ہے۔
جہاں جون اور جولائی میں ٹمپریچر 54 ڈگری تک پہنچ جاتا ہے۔ نوشکی میں سائبرین ہوائیں چلنے سے شدید سردی کے باعث درجہ حرارت منفی دس سینٹی گریڈ تک پہنچی گھرسڑک اور گلیوں میں پانی جم کر برف بن گیا گھروں کے پائپ جمنے سے ٹوٹ گئے کیسکو کی جانب سے بجلی کو ٹو فیز اور کہیں مکمل بند کر دیا گیا کیسکو کی دیکھا دیکھی سوئی سدرن گیس کمپنی کی ایل پی جی پلانٹ سے گیس کی فراہمی مکمل بند کر دی گئی پانی بجلی اور گیس کی بندش سے شہریوں کی تکلیف اور مشکلات میں دہرا اضافہ ہوگیا لکڑی کی قیمت بارہ سو روپے فی من تک پہنچ گئی ب شدید سردی کے باعث سڑکیں اور بازار سنسان رہی لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے پرائیوٹ سکولوں کو سردی کے پیش نظر پندرہ جنوری تک بند کر دیا گیاشدید سردی کے باعث جمعے کے روز تعلیمی اور سرکاری اداروں میں حاضری نہ ہونے کی برابر تھی۔
صوبہ بھر میں سردی کی شدید لہر نے پنجگور میں بھی نظام زندگی کو مفلوج بناکر رکھ دیا ہے گزشتہ دو دنوں سے جاری یخ بستہ ہواوں نے شہریوں کو گھروں میں محصور کردیا ہے پنجگور میں خون جمادینے والی سردی سے بچنے کے لئے ایندھن کے زرائع بھی ناپید ہوگئے سوختنی لکڑی کی مانگ بڑھنے سے قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے سردی کی شدید لہر کو دیکھ کر کیسکو نے بھی شہریوں کی مشکلات بڑھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی شہر کے زیادہ تر فیڈرز میں وولٹیج اس قدر کمی کردی گئی ہے جس سے موبائل فون بھی چارج نہیں ہوپاتا اور بعض فیڈر میں بجلی تاحال غائب ہے ایک طرف شہر میں سردی نے لوگوں کو محصور بنادیا ہے دوسری طرف بجلی کی وولٹیج میں کمی انکے لیے کسی وبال سے کم نہیں عوامی حلقوں نے بلوچستان کے دیگر اضلاع کی طرح پنجگور کو بھی گیس فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ بلوچستان کے جنوبی علاقے پنجگور میں بھی کم سے کم درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے ہے یہ صوبے کے وہ علاقے ہیں جہاں سبی کے علاوہ سب سے زیادہ گرمی پڑتی ہے، پنجگور میں جمعہ کو کم سے کم درجہ حرارت منفی چار اور نوکنڈی میں منفی سات ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
یخ بستہ موسم کی وجہ سے وادی کوئٹہ،زیارت، قلات، پنجگور،نوشکی، نوکنڈی، دالبندین، تربت اور دیگر علاقوں میں معمولات زندگی متاثر ہو گئے ہیں جبکہ گیس پریشر نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید پریشانی اور مشکلات کا سامنا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان میں شدید سردی کی لہر آئندہ چند روز مزید برقرار رہنے کا امکان ہے۔