امریکی خفیہ دستاویزات لیکس میں نیا انکشاف سامنے آگیا، روس پر کاروباری پابندیوں سے انکار کرنے والا واحد یورپی ملک سربیا بھی یوکرین کو ہتھیار بیچنے پر رضامند ہو گیا تھا۔
لیک ہونے والے امریکی خفیہ دستاویزات میں روس یوکرین تنازعے میں یورپی ممالک کے ریسپانس کے عنوان سے موجود ایک چارٹ میں یوکرینی فوجی امداد کی درخواست پر 38 یورپی ممالک کے پوزیشنز واضح کی گئی ہیں جبکہ اس پر ٹاپ سیکرٹ اور ’NOFORN‘ کا نشان لگا ہوا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ دستاویزات بیرونی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے شیئر نہیں کی جاسکتی۔
سربیا کے وزیر دفاع میلوس ووچو وچ نے اپنے ایک بیان میں لیکس کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سربیا نے یوکرین کو ہتھیار بیچنے پر رضامندی ظاہر کی نہ ہی روس اور یوکرین تنازعے میں کسی پڑوسی ملک کو ہتھیار بیچنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امکان ہے کہ جادوئی طور پر سربیا کے ہتھیار اچانک سے روس یوکرین تنازعے میں استعمال ہوتے نظر آجائیں لیکن اس سے سربیا کا کوئی لینا دینا نہیں۔
خفیہ دستاویزات میں ہونے والے انکشافات کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیکس سے معاہدوں اور کاروباری روایات اور بین الاقوامی اقدار کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک پر بہت بڑا سوال پیدا ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیکس سے واضح ہوتا ہے کہ کوئی ہے جو سربیا کو اس تنازعے میں گھسیٹنا چاہتا ہے لیکن ہم اپنی پالیسیوں پر کابند ہیں۔
واضح رہے کہ سربیا کی حکومت نے روس یوکرین تنازعے میں نیوٹرل رہنے کا اعلان کیا تھا جبکہ اس کے روس کے ساتھ گہرے تاریخی، ثقافتی اور معاشی تعلقات بھی ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اگر امریکی خفیہ دستاویزات میں سامنے آنے والی معلومات درست ہے تو اس سے دو باتوں کا امکان پیدا ہو گا کہ یا تو سربیا، روس کے ساتھ دوغلہ پن کر رہا ہے یا پھر امریکا کے بہت ہی زیادہ دباؤ کے سامنے اسے گھٹنے ٹیکنے پڑ گئے۔
لیک ہونے والے چارٹ میں یورپی ممالک کو چار کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے ایک وہ جو یوکرین کو فوجی تربیت اورعسکری امداد کیلئے تیار ہیں، دوسرے وہ جو پہلے سے مدد فراہم کر رہے ہیں، تیسرے وہ جنہوں نے مستقبل میں امداد دینے کا وعدہ کیا اور چوتھے وہ جنہوں نے بالکل انکار کر دیا تھا۔
لیک شدہ چارٹ کے مطابق آسٹریا اور مالٹا واحد دو ممالک تھے جنہوں نے چاروں کیٹیگریز میں انکار کیا۔ لیک ہونے والی امریکی خفیہ دستاویزات میں چین سے روس کو مہلک ہتھیار فراہم کرنے کے ارادے کا بھی کا بھی انکشاف ہوا ہے، دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ نیٹو ہتھیاروں کے ساتھ یوکرین کا روس پر حملہ چین کو جنگ میں لاسکتا ہے۔
لیک ہونے والی امریکی خفیہ دستاویزات سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ جنوبی کوریا پر یوکرین جنگ میں ہتھیار بھیجنے کیلئے امریکا کی طرف سے دباؤ ڈالا گیا تھا، رضامندی کے باوجود انہیں خدشہ رہا کہ ان کا گولہ بارود امریکا یوکرین بھیج سکتا ہے۔
امریکی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا پرانے اتحادی جنوبی کوریا کی دہائیوں سے جاسوسی بھی کر رہا ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.