غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ویڈیو خطاب میں بتایا کہ آج ایک تاریخی دن ہے، ہم ملک کے جنوبی حصے واپس حاصل کر رہے ہیں، ہم کھیرسن واپس حاصل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک ہمارا دفاع کرنے والے شہر کے باہر موجود ہیں اور ہم بہت جلد داخل ہو جائیں گے لیکن خصوصی یونٹس پہلے ہی شہر میں موجود ہیں۔
دوسری جانب روس نے کہا کہ ہم نے دینی پروندی کے قریب موجود اپنے 30 ہزاروں فوجیوں کو واپس بلا لیا ہے اور اس دوران کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
تاہم، یوکرین نے پیچھے ہٹنے کی افراتفری والی تصویر دکھائی ہے، جس میں روسی فوجی اپنی وردیاں اتار رہے ہیں، ہتھیار پھینک رہے ہیں اور بھاگنے کی کوشش میں ڈوب رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جنگ کے دوران روس کو تیسری بار پیچھے ہٹنا پڑا اور یوکرین نے جوابی حملے کے بعد پہلی بار بڑے شہر اور مشرق اور جنوب کے مختلف حصوں کو دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔
رائٹرز کی جانب سے تصدیق ہونے والی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سیکڑوں لوگ کھیرسن شہر میں فتح کے نشانات بنا کر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دو افراد نے خاتون فوجی کو کندھوں پر اٹھایا ہوا ہے، چند شہریوں نے یوکرین کا پرچم اپنے اوپر لپیٹا ہوا تھا اور ایک شخص خوشی سے آبدیدہ تھا۔
یوکرین کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی نے بتایا کہ کھیرسن کا کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے اور حکم دیا گیا ہے کہ اگر روس کا کوئی فوجی رہ گیا ہے تو وہ کیف کی سیکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دے۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بتایا کہ کھیرسن کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، خاص طور پر بارودی سرنگیں جلد سے جلد ہٹانا شروع کر دیں گے۔
ریا نیوز ایجنسی کے مطابق روس کے سینئر حکام دمتری روگوزین جو یوکرین کے ان دو مقبوضہ علاقوں کے حوالے سے فوج کو مشورے دیتے ہیں، جس سے ماسکو اپنا علاقہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، نے کہا کہ دنی پرو کے اطراف سے افواج کو واپس بلانا تکلیف دہ ہے تاہم یہ ضروری تھا۔
انہوں نے مزید تجویز دی کہ ماسکو کو دوبارہ جمع ہو کر ایک اورجارحانہ کارروائی کرنی چاہیے۔
نیوز ایجنسی نے ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس کام کو کرنا ہوگا، جب ہم یکجا ہو کر مضبوط ہوں گے، جب نئے ہتھیار آ جائیں گے، اور جب نئے تربیت یافتہ یونٹس فعال ہو جائیں گے، جب رضا کار آ جائیں گے، ہم دوبارہ یہ زمین حاصل کرلیں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جیسے جیسے یوکرین کی افواج پیش قدمی کر رہی ہیں اور روس کو ذلت آمیز طریقے سے جنگ سے پیچھے ہٹ رہی ہے، چھپے ہوئے گاؤں کے لوگ خوشی اور ریلیف کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں، اور بتا رہے ہیں کہ کیسے روسی افواج نے رہائشیوں کو قتل اور گھروں کو لوٹا ہے۔
رائٹرز کو کھیرسن سے 20 کلومیٹر دور بلاہودتنے کے گاؤں کے لوگوں کے دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی اور روس کی وزارت دفاع نے فوری طورپر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
43 سالہ سرہی کلکو نے بتایا کہ روسی فوج خاموشی سے چلی گئی، حتیٰ کہ انہوں نے ایک دوسرے سے بھی بات چیت نہیں کی۔