دنیا بھر میں سائنس دانوں کی بڑی تعداد نے ڈائریکٹ ایکشن یا براہ راست اقدامات کا سہارا لیا ہے اور وہ موسمیاتی تبدیلی کی ہنگامی صورت حال پر توجہ دلانے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔
اس کے تحت وہ خود کو عوامی عمارتوں کے سامنے زنجیروں میں جکڑ رہے ہیں اور سڑکوں کو بلاک کر رہے ہیں اور اسے وہ موسمیاتی ہنگامی صورت حال پر احتجاج کرنا کہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے بحران کا پیغام اب سائنسی جریدوں تک محدود نہیں رہ سکتا، کیونکہ ’گھر(زمین) میں آگ لگی ہوئی ہے۔‘
لیکن ایسے سائنس دان بھی ہیں جن کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے ذریعے موسمیاتی بحران کے خطرے کو ہوا دینے سے زیادہ بہتر ان کے لیے یہ ہے کہ وہ اس مسئلے کا سائنسی حل تلاش کرنے کے لیے مزید کچھ کریں۔
سائنس دانوں کا ایک بین الاقوامی نیٹ ورک ’سائنٹسٹ ریبلین‘ کئی ممالک میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے احتجاج اور براہ راست مظاہروں کا اہتمام کر رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ان کے شرکاء کی تعداد 2000 سے زیادہ ہو چکی ہے۔