نئے امریکی صدر جو بائیڈن جمعہ بارہ مارچ کو بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے وزرائے اعظم سے پہلی مرتبہ مشترکہ بات چیت کریں گے۔ یہ ملاقات ایسے نئے چار ملکی اتحاد کے قیام کی کوششوں کا حصہ ہے، جس کا ہدف چین قرار دیا جا رہا ہے۔
جمعہ 12 مارچ کو ہونے والی بائیڈن کی یہ بات چیت امریکا، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کی اعلیٰ ترین سطح کی ایسی سیاسی مکالمت ہو گی، جو اپنی نوعیت کی اولین مشترکہ کاوش ہو گی۔ وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں کے مطابق یہ ملاقات صدر بائیڈن کے لیے ان کی پہلی کثیر الفریقی سمٹ بھی ہوگی۔
امریکا، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کی اس سربراہی بات چیت کو اس میں شامل چار ممالک کی وجہ سے غیر رسمی طور پر Quad یا ‘چار‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مکالمت ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہے، جب چین کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اس کا سبب یہ تاثر ہے کہ بیجنگ تجارت اور سلامتی کے شعبوں میں خاص طور پر انڈو پیسیفک خطے میں اپنی طاقت اور اثر و رسوخ میں مسلسل اضافے کی عملی کوششیں کر رہا ہے۔
اسی لیے کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن، نئی دہلی، ٹوکیو اور کینبرا کا یہ تیزی سے تشکیل پاتا اتحاد دراصل بیجنگ کو ‘لگام ڈالنے‘ کی سیاسی کوشش ہے۔ واشنگٹن کی طرف سے یہ بات کھل کر نہیں کی جاتی مگر ماہرین کے مطابق اس ‘کُوآڈ‘ کا ہدف چین ہی ہے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کے مطابق، ”یہ ملاقات خطے کے لیے تاریخی لمحہ ہو گی کیونکہ اس کے ذریعے دنیا کو انڈو پیسیفک کے علاقے کی خود مختاری اور آزادی سے متعلق ایک واضح پیغام دیا جا سکے گا۔‘‘
اس چار ملکی سمٹ میں امریکی صدر جو بائیڈن کے علاوہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، جاپانی وزیر اعظم یوشی ہِیڈے سُوگا اور آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن حصہ لیں گے۔
Courtesy: DW