مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہوئی ہلاکت کو میڈیا میں پہلی مرتبہ رپورٹ کرنے والی ایرانی صحافی نیلوفر نے تمام تر الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی صحافتی ذمہ داریاں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ادا کی ہیں
گزشتہ برس ستمبر سے زیر حراست نیلوفر کو عدالت میں پیش کیا گیا تو ان پر قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزامات لگائے گئے۔ تاہم تیس سالہ نیلوفر نے کہا کہ انہوں نے اپنی صحافتی ذمہ داریاں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ادا کی ہیں۔
نیلوفر کے شوہر محمد حسین آجورلو نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا کہ نیلوفر قومی سلامتی کے برخلاف کسی عمل میں شریک نہیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ان کی اہلیہ نے عدالت کے سامنے خود کو بے قصور قرار دیا ہے اور ان الزامات کا سامنا کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
نیلوفر کی طرف سے مہسا امینی کی پولیس کے زیر حراست ہلاکت کی خبر بریک کرنے کے بعد ملک بھر میں عوامی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ ساتھ ہی بین الاقوامی میڈیا نے بھی پولیس تشدد کے اس بہیمانہ واقعے کو شہ سرخیوں میں بیان کیا۔
ایران میں مہسا امینی خواتین کے حقوق اور ریاستی جبر کی ایک علامت بن چکی ہیں۔ اب متعدد ایرانی خواتین احتجاجی طور پر سر کو ڈھانپنا بھی ترک کر چکی ہیں، جسے ایرانی حکومت ایک انقلابی رویے کے طور پر دیکھ رہی ہے، جو اس کے لیے ناقابل قبول ہے۔
نیلوفر نے جب مہسا امینی کی خبر کو میڈیا تک پہنچایا تھا تو وہ بھی نہیں جانتی تھیں کہ ان کی یہ صحافتی ذمہ داری عوامی سطح پر آگاہی کی ایک مہم بن جائے گی۔
ایران کے مقبول اخبار شرق سے وابستہ نیلوفر کو گرفتار کرتے وقت الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ ریاست کے خلاف پراپیگنڈے میں ملوث ہوئی ہیں۔ ساتھ ہی الہہ محمدی نامی ایک اور خاتون صحافی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دونوں کو ایک ہی جیسے الزامات کا سامنا ہے۔
نیلوفر کے شوہر محمد حسین نے بتایا ہے کہ عدالتی کارروائی میں انہیں یا کسی دوسرے گھر والے کو شامل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ موجودہ عدالتی نظام میں ان کی اہلیہ شفاف اور غیرجانبدار عدالتی کارروائی سے محروم ہی رہیں گے۔
پیرس میں واقع پریس فریڈم گروپ ‘رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز’ نے ان دونوں ایرانی خواتین صحافیوں کے خلاف مقدمات کو ‘شرمناک’ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے لیے شفاف عدالتی کارروائی یقینی بنائی جائے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.