ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ تہران نے سن 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے امریکی پیش کش کا ”تعمیری” جواب دیا ہے۔ تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے اس حوالے سے یکسر مختلف ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے آئی آر آئی بی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہنا ہے کہ ایران نے تحریری جواب پیش کر دیا جو تعمیری ہےاور جس کا مقصد ان مذاکرات کو حتمی شکل دینا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کے روز کہا کہ وہ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یورپی یونین کے توسط سے ایران کا جواب موصول ہو گیا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ تعمیری نہیں ہے۔
آئی آر آئی بی کے مطابق ایران کا جواب یورپی یونین کے پالیسی چیف جوزیپ بوریل کے ذریعے بھیجا گیا، جو ان مذاکرات کے منتظم ہیں۔ تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
ایران اور امریکہ کے درمیان 16 ماہ کے بلاواسطہ مذاکرات کے بعد جوزیپ بوریل نے 8 اگست کو کہا تھا کہ یورپی یونین نے اس معاہدے کی بحالی کی راہ میں موجود رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے حتمی پیش کی ہے۔
خیال رہے کہ سن 2015 کے معاہدے کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کر دیا تھا، جس کے جواب میں امریکہ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی عائد کردہ پابندیاں نرم کر دی گئی تھیں۔ لیکن سن 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔ ان کا موقف تھا کہ اس میں ایران کو بہت فائدہ دیا گیا تھا۔ انہوں نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں، جس کے بعد ایران نے وہ جوہری سرگرمیاں دوبارہ بحال کر دیں، جن پر اس معاہدے کے تحت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.