ایران میں اسکول جانے سے روکنےکیلئے نامعلوم افراد کی جانب سے طالبات کو مبینہ طور پر زہر دیے جانے کے واقعات میں اضافے کے بعد والدین کی جانب سے شدید احتجاج شروع ہوگئے۔
رپورٹس کے مطابق دارالحکومت تہران کے جنوب میں واقع وقم میں گزشتہ سال نومبر سے اسکول کی طالبات میں مبینہ طور پر زہر کی وجہ سے سانس لینے کی تکلیف کے سیکڑوں کیسز سامنے آئے جن میں کئی لڑکیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
اب تک کی غیر واضح بیماری کی وجہ سے سیکڑوں طالبات بیمار ہوگئیں، ایرانی حکام کا خیال ہے کہ لڑکیوں کو مبینہ طور پر زہر دیا گیا اور اس کا الزام ملک دشمنوں پر لگایا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ایرانی نائب وزیریونس پناہی نے انکشاف کیا تھا کہ ایران میں اسکول کی طالبات کو زہر دیا گیا کیونکہ کچھ افراد لڑکیوں کی تعلیم کو روکنا چاہتے ہیں۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یونس پناہی نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے تھے کہ خاص طور پر لڑکیوں کے اسکول بند کردیے جائیں اس لیے طالبات کو زہر دیا جا رہا ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق 14 فروری کو کئی بیمار طالبات کے والدین نے حکام سے بچیوں کے بیمار ہونے پر وضاحت طلب کی۔تاہم اگلے دن حکومتی ترجمان علی بہادری نے کہا کہ انٹیلی جنس اور حکام زہر دینے کی وجہ تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے پراسیکیوٹر جنرل محمد جعفر نے ان واقعات کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
تاہم ہفتے کو ایران کے وزیر داخلہ نے کہا کہ تفتیش کاروں کو ‘مشتبہ نمونے’ ملے ہیں جن کا مطالعہ کیا جا رہا ہے تاکہ طالبات کی بیماری کی وجوہات کی نشاندہی کی جا سکے۔
رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز ایران کے 31 میں سے کم از کم 10 صوبوں میں بیماری نے 30 سے زائد اسکولوں کو متاثر کیا۔
ملک میں طالبات کے مبینہ طور پر زہر کی وجہ سے بیمار ہونے کے واقعات میں اضافے کے بعد والدین نے ہفتے کے روز ایران کے دارالحکومت تہران اور دیگر شہروں میں شدید احتجاج کیا۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دیکھا کہ والدین اپنے بچوں کو گھر لے جانے کے لیے اسکولوں میں جمع ہوئے اور کچھ طالبات کو ایمبولینس یا بسوں کے ذریعے اسپتال لے جایا گیا۔
طالبات کے بیمار ہونے پر تہران میں بڑی تعداد میں وزارت تعلیم کی عمارت کے باہر احتجاج کیا جو بعد ازاں حکومت مخالف مظاہرے میں تبدیل ہو گیا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.