اٹلی میں تارکین وطن کی کشتی حادثے کا شکار ہونے کے بعد اطالوی حکام نے غیرقانونی طریقوں سے مختلف ممالک کے تارکین وطن کو بیرون ملک لے جانے والے 3 افراد کو گرفتار کرلیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق 3 روز قبل پیش آنے والے اس واقعہ میں ہلاکتوں کی تعداد 65 ہوچکی ہے۔
ریسکیو اہلکاروں نے بتایا کہ کشتی پر سوار زیادہ تر تارکین وطن افغانستان سے آئے تھے جبکہ دیگر کا تعلق پاکستان، ایران، صومالیہ اور شام سے تھا۔
افغانستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ حادثے میں بچوں سمیت 80 افغان شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
اٹلی میں کلابریا کے علاقے میں ایک فنانس پولیس ٹیم کے کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل البرٹو لپپولیس کا کہنا ہے کہ ایک ترک اور 2 پاکستانی شہریوں نے خوفناک موسم کے باوجود کشتی کو ترکی سے اٹلی کے لیے روانہ کیا تھا، حادثے میں بچ جانے والے افراد ان تینوں کو اس سانحہ کا اصل مجرم قرار دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ان تینوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق ان تینیوں نے مبینہ طور پر تارکین وطن سے اس سفر کے لیے تقریباً 8 ہزار یورو (8 ہزار 485 ڈالرز) مانگے تھے‘۔
عدالتی ذرائع نے بتایا کہ ان دونوں پاکستانیوں میں سے ایک نابالغ شخص ہے، پولیس چوتھے مشتبہ شخص کی تلاش کر رہی ہے جوکہ ترک ہے۔
خیال رہے کہ 3 روز قبل اٹلی میں مختلف ممالک سے تارکین وطن کو لانے والی کشتی چٹانوں سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں چند بچوں سمیت 59 افراد ہلاک ہو گئے تاہم اب ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 65 ہوگئی ہے۔