یورپی ماحولیاتی ایجنسی کے مطابق بچے ڈبلیو ایچ او کے مقرر کردہ پیمانے سے کہیں زیادہ فضائی آلودگی کی سطح میں رہنے پر مجبور ہیں۔ اس رپورٹ میں برطانیہ اور روس جیسے آلودگی پھیلانے والے ممالک کو شامل نہیں کیا گیا۔
یورپ کی ماحولیاتی ایجنسی (ای ای اے) کی چوبیس اپریل پیر کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق یورپ میں ہر برس فضائی آلودگی کی وجہ سے بارہ سو سے زیادہ بچوں اور نو عمر جوانوں کی موت ہو جاتی ہے۔
کوپن ہیگن میں قائم ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا، ’’بچے مادر رحم میں ہونے سے لے کر بالغ ہونے تک فضائی آلودگی کا شکار ہو تے ہیں۔‘‘
رپورٹ کے مطابق زیادہ فضائی آلودگی دمہ کی بیماری کی بلند شرح کا اہم سبب بنتی ہے، جس سے یورپ میں نو فیصد بچے اور نوجوان پہلے سے ہی متاثر ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ آلودگی پھیپھڑوں کی کارکردگی متاثر کونے کے ساتھ ساتھ سانس کے انفیکشن اور الرجی میں اضافے کا بھی سبب ہے۔
اس تحقیق میں یورپی یونین کے 27 ارکان سمیت 30 ممالک کا جائزہ لیا گیا، تاہم اس میں روس، یوکرین اور برطانیہ جیسے بڑے صنعتی ممالک کا احاطہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے اس بات کا بھی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ فضائی آلودگی سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔
فضائی آلودگی ڈبلیو ایچ او کے رہنما خطوط سے زیادہ
یورپ کی ماحولیاتی ایجنسی (ای ای اے) کا کہنا ہے کہ بہت سے یورپی ممالک خاص طور پر وسط مشرقی یورپ اور اٹلی میں فضائی آلودگی عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی جانب سے تجویز کردہ رہنما خطوط سے کافی زیادہ سطح پر رہتی ہے۔
ایجنسی کا اندازہ ہے کہ جن ممالک میں شہری آبادی کا سروے کیا گیا، ان میں 97 فیصد حصے فضائی آلودگی سے متاثر پائے گئے، جو گزشتہ برس ڈبلیو ایچ او کے مقرر کردہ پیمانے سے مطابقت نہیں رکھتے۔
ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ نقل و حمل، صنعت اور حرارتی نظام سے جو گرین ہاؤس گیسز کا اخراج ہو رہا ہے، اسے کم کرنے کی ضرورت ہے۔
اس رپورٹ میں مختصر مدت میں بچوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اسکولوں کے آس پاس سبزہ زار اور گرین زون کو وسعت دینے کا عملی حل تجویز کیا گیا ہے۔ رپورت کے مطابق اس حل سے ہوا کے معیار میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔