برطانیہ کی ہوم سکریٹری سویلا بریورمین نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر قائل ہیں کہ روانڈا غیر قانونی تارکین وطن کو آباد کرنے کے لیے محفوظ ملک ہو سکتا ہے، لیکن انہوں نے وہاں پہلی ڈی پورٹیشن کے لیے کوئی تاریخ نہیں بتائی۔
برطانوی حکومت فرانس سے چھوٹی کشتیوں میں انگلش چینل عبور کرنے والے پناہ گزینوں کو روکنے کے لیے 120 ملین پاؤنڈ کے معاہدے کے تحت ہزاروں تارکین وطن کو مشرقی افریقہ کے ملک روانڈا بھیجنے کی امید رکھتی ہے۔
اس منصوبے کا اعلان اپریل 2022میں کیا گیا تھا لیکن انسانی حقوق کی یورپی عدالت کے حکم امتناعی کے ذریعے پرواز پر پہلی ملک بدری کو روک دیا گیا تھا۔
لندن کی ہائی کورٹ نے دسمبر میں فیصلہ دیا تھا کہ یہ منصوبہ قانونی تھا لیکن مخالفین اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پچھلے مہینے برطانیہ نے انگلش چینل کے پار چھوٹی کشتیوں میں آنے والے لوگوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے والے ایک نئے قانون کی تفصیلات پیش کیں جو انہیں سیاسی پناہ حاصل کرنے سے روکے گا۔
ان کا مقصد یا تو انہیں ان کے ممالک میں واپس بھیجنا ہے یا کسی تیسرے ملک میں منتقل کرنا ہے جہاں وہ محفوظ ہوں۔
کچھ خیراتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مجوزہ قانون ناقابل عمل ہو سکتا ہے اور ہزاروں حقیقی پناہ گزینوں کی کوششوں کو جرم اور سزا کے دائرے میں ڈال سکتا ہے۔
بی بی سی کی لارا کوئنزبرگ نے بریورمین سے پوچھا کہ وہ 2018 میں روانڈا کے ایک کیمپ میں خوراک کی فراہمی کے تنازع پر ہونے والے پرتشدد مظاہرے کے بارے میں کیا سوچتی ہیں؟ جس کے نتیجے میں روانڈا کی پولیس نے کہا کہ کم از کم پانچ مہاجرین کی موت واقع ہوئی۔
بریورمین نے کہا کہ وہ اس مسئلے سے واقف نہیں ہیں لیکن وہ یقین سے کہتی ہیں کہ روانڈا ایک محفوظ ملک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ برطانیہ سے دوچار چھوٹی کشتیوں کے مسئلے کا مناسب حل ہے۔
بریورمین نے کہا کہ سپریم کورٹ جس میں سینیر ماہر جج ہیں نے روانڈا کے ساتھ ہمارے انتظامات کی تفصیلات کا جائزہ لیا۔اسے ایک محفوظ ملک پایا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ ہمارا انتظام قانونی تھا۔
انہوں نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ ہمیں حقیقت پسندانہ ہونا چاہیے۔گذشتہ سال کے آخر میں ہمیں روانڈا کے خلاف ہائی کورٹ میں بہت مضبوط فتح حاصل ہوئی تھی۔ اب ہم نے قانون سازی متعارف کرائی ہے۔
ہم جلد از جلد آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ ہم برطانیہ سے لوگوں کو وہاں منتقل کرنا چاہتے ہیں۔